بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس نماز میں واجب رہ جائے، وقت گزرنے کے بعد اس نماز کے اعادہ کا حکم


سوال

اگر نماز میں واجب چھوٹ جائے، اور بعد میں قضا ہونے کے بعد یاد آجائے، تو اس وقت کیا حکم ہے؟ نماز دوبارہ پڑھے، اور اگر پڑھنا ہے تو نیت قضا کی کرے یا اپنے وقت کی؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر نماز میں بھولے سے کوئی واجب رہ گیا اور سجدہ سہو بھی نہیں کیا، اور وقت گزرنے کے بعد یاد آجائے، تو وہ نماز ناقص ادا ہوئی،لہذا اس نماز کا اعادہ کرنا ذمہ سے ساقط ہوجائے گا، نماز لوٹانا واجب نہیں ہے، البتہ لوٹا لے تو بہتر ہے، لیکن تحقیقی قول کے مطابق نماز وہی ہوگی جو پہلے ادا ہوچکی، اعادے سے اس کا نقص پورا کردیا جائے گا۔

ملحوظ رہے اگر ایسی نماز وقت ہی میں یاد آجائے تو اس کا اعادہ کرنا وقت میں واجب ہے۔

الفقه على المذاهب الأربعة میں ہے:

الحنفية قالوا: واجبات الصلاة لاتبطل بتركها، ولكن المصلي إن تركها سهواً فإنه يجب عليه أن يسجد للسهو بعد السلام، وإن تركها عمداً؛ فإنه يجب عليه إعادة الصلاة فإن لم يعد كانت صلاته صحيحة مع الإثم."

(واجبات الصلوة، ج:1، ص:217، ط:دارالكتب العلمية)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح  میں ہے:

وحكم الواجب استحقاق العقاب بتركه عمدا وعدم إكفار جاحده والثواب بفعله ولزوم سجود السهو لنقض الصلاة بتركه سهوا وإعادتها بتركه عمد أو سقوط الفرض ناقصا إن لم يسجد ولم يعد.

 قوله: "إستحقاق العقاب" هو دون عقاب ترك الفرض قوله: "والثواب بفعله" هو الحكم الأخروي وأما الحكم الدنيوي فهو سقوط المطالبة قوله: "وإعادتها بتركه عمدا" أي ما دام الوقت باقيا وكذا في السهو ان لم يسجد له وإن لم يعدها حتى خرج الوقت تسقط مع النقصان.

(فصل فى بيان واجبات الصلوة، ص:247/48، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144203200699

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں