بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جن اشیاء پر جاندار کی تصویر ہو ، ان کے خرید و فروخت کا حکم


سوال

میرے والد پرانا سامان (لنڈہ ) کی خرید و فروخت کرتے ہیں ،  جو کہ باہر ممالک سے آتا ہے ، مثلاً : قالین ، وال ہینگنگ  وغیرہ جن پر مختلف جانداروں کی تصویریں بنی ہوتی ہیں ، مثلاً :ہرن ، گھوڑا ، چڑیا ، انسان ، ہاتھ ،  لومڑی ،کتا وغیرہ  ، ایسے سامان کو فروخت کرنا شرعاً کیسا ہے ؟

اور سامان میں باہر ممالک کے جھنڈے بھی  آتے ہیں مثلاً امریکہ ، سعودی ، ترکی وغیرہ   ،ان کا بیچنا حلال ہے یاحرام ؟  جب ہم قالین وغیرہ کا لاٹ  لیتے ہیں تو  یہ  چیزیں اس لاٹ میں آتی  ہیں ۔

جواب

واضح رہے کہ وہ اشیاءجن پر جاندار کی تصاویر ہوں، لیکن ان تصاویر کی خرید و فروخت مقصود نہ ہو تو ایسی اشیاء کی خرید و فروخت شرعاً جائز ہوتی ہے اور اس سے حاصل شدہ آمدنی بھی حلال ہوتی ہے۔  البتہ اگر کسی چیز کی خریداری کے وقت اصل مقصود  تصویر کی خرید و فروخت ہو تو ایسا سودا  شرعاً جائز نہیں ہوتا ، اور نہ ہی اس سے حاصل شدہ آمدنی حلال ہوتی ہے ؛ لہذا صورت ِ مسئولہ میں مذکورہ  وہ اشیاء  جن میں جاندار اشیاء کی تصاویر ہوتی ہیں تو ان  اشیاء کی خرید و فروخت سے اگر سائل کے والد کا مقصد  تصویر   کو بیچنا نہیں ہے تو ایسی صورت میں سائل کے  والد کے لیےمذکورہ اشیاء کی خرید و فروخت  کرنا جائز ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہے  ۔اسی طرح  جھنڈوں کو فروخت کرنا  بھی جائز ہے بشرط یہ کہ ان پر کسی جاندار کی تصویر  نہ ہو , اگر تصویر ہو تو تصویر فروخت کرنا مقصد نہ ہو۔

شرح السیر الکبیر(لشمس الائمۃ السرخسی) میں ہے:

"ألا ترى أن المسلمين يتبايعون بدراهم الأعاجم فيها التماثيل بالتيجان ولا يمتنع أحد عن المعاملة بذلك وإنما يكره هذا فيما يلبس أو يعبد من دون الله من الصليب ونحوها وحكم هذه الأشياء كحكم ما لو أصابوا برابط وغيرها من المعازف فهناك ينبغي له أن يكسرها ثم يبيعها أو يقسمها حطباً قال : إلا أن يبيعها قبل أن يكسرها ممن هو ثقة من المسلمين لا يعلم أنه يرغب فيها للحطب لا للاستعمال على وجه لا يحل فحينئذ لا بأس بذلك لأنه مال منتفع به فيجوز بيعه للانتفاع به بطريق مباح شرعاً ۔"

کفایت المفتی میں ہے:

با تصویر اشیاء،بچوں کے باجے اور بانسری وغیرہ کی خرید و فروخت کا حکم:

"البتہ ایسی اشیاءجن میں تصویر کا خریدنا بیچنا مقصود نہ ہو ،جیسے دیا سلائی کے بکس کہ ان پر تصویر بنی ہوتی ہے،مگر تصویر کی بیع و شراءمقصود نہیں ہوتی تو ایسی چیزوں کا خریدنا بیچنا مباح ہو سکتا ہے"۔

(11 / 112 ،  ط:ادارۃالفاروق،کراچی)

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144304100609

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں