بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماع کے وقت مکمل برہنہ ہونا


سوال

جماع کے وقت برہنہ ہونا  کیسا ہے ؟

جواب

برہنہ ہوکر بھی بیوی سے جماع کرنا جائز ہے، البتہ حیاء کا تقاضہ یہی ہے اس وقت بھی چادر وغیرہ اوڑھ لی جائے۔حدیث میں شریف میں نبی کریم ﷺنے اس کی تعلیم فرمائی ہے۔

چنانچہ ابن ماجہ کی روایت میں ہے :

"عن عتبة بن عبد السلميؓ ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا أتى أحدكم أهله فليستتر ، ولا يتجرد تجرد العيرين."

(سنن ابن ماجہ ، کتاب النکاح ،ص:138،ط:میر محمد)

ترجمہ:"حضرت عتبہ بن عبید سلمی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جب تم میں سے کوئی اپنی اہلیہ کے پاس جائے تو پردہ کرے اور گدھوں کی طرح ننگا نہ ہو (یعنی بالکل برہنہ نہ ہو)۔"

فیض القدیر میں ہے :

"(إذا أتى أحدكم أهله) أي أراد جماع حليلته (فليستتر) أي فليتغط هو وإياها بثوب يسترهما ندبا وخاطبه بالستر دونها لأنه يعلوها وإذا استتر الأعلى استتر الأسفل (ولا يتجردان) خبر بمعنى النهي أي ينزعان الثياب عن عورتيهما فيصيران متجردين عما يسترهما (تجرد العيرين) تشبيه حذفت أداته وهو بفتح العين تثنية عير وهو الحمار الأهلي وغلب على الوحشي وذلك حياء من الله تعالى وأدبا مع الملائكة وحذرا من حضور الشيطان ."

(ج:1،ص؛308،ط:دارالکتب العلمیہ بیروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144403102310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں