جہیز لینا کیسا ہے ؟
’’جہیز‘‘ ان تحائف اور سامان کا نام ہے جو والدین اپنی بچی کو رخصت کرتے ہوئے دیتے ہیں، اس لیے اگر والدین بغیر جبر و اکراہ کے اور بغیر نمود ونمائش کے لڑکی کو تحفہ دیتے ہیں تو یہ رحمت اور محبت کی علامت ہے۔ ایسی صورت میں بچی کے لیے جہیز لینا جائز ہے، اور بچی ہی جہیز کے سامان کی مالک ہوتی ہے ۔ باقی لڑکے والوں کے لیے جہیز کا مطالبہ شرعًا درست نہیں ہے۔
الموسوعة الفقهية الكويتية میں ہے:
"الجهاز بالفتح، والكسر لغة قليلة، وهو اسم… لما تزف به المرأة إلى زوجها من متاع".
(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ،ج:16،ص:165،ط: دارالسلاسل)
وفیہ ایضاً:
"ذهب جمهور الفقهاء إلى أنه لا يجب على المرأة أن تتجهز بمهرها أو بشيء منه، وعلى الزوج أن يعد لها المنزل بكل ما يحتاج إليه ليكون سكنا شرعيا لائقا بهما. وإذا تجهزت بنفسها أو جهزها ذووها فالجهاز ملك لها خاص بها"۔
(الموسوعة الفقهية الكويتية ،ج:16،ص:166،ط: دار السلاسل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100728
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن