بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جدہ سے عمرہ کا احرام باندھا


سوال

ایک بندہ عمرہ کی غرض سے پاکستان سے چلا اور جہاز نے شارجہ میں قیام کیا اور پھر فورا جہاز تبدیل کر کے جدہ کے لیے روانہ ہو گیا۔ اور جہاز کے عملے نے نہ ہی نمازادا کرنے دی اور نہ ہی احرام باندھنے دیا۔اب لوگوں نے جدہ سے احرام باندھ کر عمرہ کیا،کیا ان پر کوئی دم ہو گا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر  کسی شخص کا ارادہ حج یا عمرہ کا ہی ہے اور اسی غرض سے جدہ گیا ہے تو ایسے شخص کے لیے میقات سے گزرنے سے قبل احرام باندھنا شرعاً ضروری ہوگا  ، اور احرام نہ باندھنے کی صورت میں دم دینا یا واپس میقات جاکر احرام باندھ کر واپس آنا ضروری ہوگا ، اگر اس طرح واپس آکر احرام نہیں باندھا اور حج یا عمرہ شروع کردیا (طواف کا پہلا چکر مکمل کر لیا) تو اب واپس آنے کی ضرورت نہیں، بلکہ دم دینا ہوگا۔دوم یہ کہ احرام باندھنے کے لیے نماز کی ادائیگی لازم نہیں، بلکہ احرام کی چادر پہن کر میقات سے پہلے احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لینا بھی کافی ہے۔

نیز یہ بھی ملحوظ رہے کہ اگر مذکورہ مجبوری  کی صورت میں کسی شخص نے میقات سے پہلے  تلبیہ پڑھ کر احرام کی نیت کرلی تھی تو اس کا  عمرے کا احرام شروع ہوگیا تھا، پھر جدہ پہنچ کر احرام کی چادریں پہن لیں تو اگر میقات سے گزرنے سے لے کر احرام کی چادریں پہننے تک بارہ گھنٹے سے کم وقت گزرا ہو تو صدقہ لازم ہوگا، اگر بارہ گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت گزرا ہو تو دم لازم ہوگا۔  

"بدائع الصنائع" میں ہے:

"و أما صنف الأول: فميقاتهم ما وقت لهم رسول الله صلي الله عليه وسلم، لايجوز لأحد أن يجاوز ميقاته إذا أراد الحج و العمرة إلا محرماً".

(كتاب الحج، فصل في بيان مكان الإحرام. ٢/ ١٦٤، ط: سعيد)۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(والمواقيت) أي المواضع التي لا يجاوزها مريد مكة إلا محرما.. (وحرم تأخير الإحرام عنها) كلها (لمن) أي لآفاقي (قصد دخول مكة) يعني الحرم۔

قال ابن عابدين: (قوله مريد مكة) أي ولو لغير نسك كتجارة ونحوها كما يأتي (قوله إلا محرما) أي بحج أو عمرة... (قوله وحرم إلخ) فعليه العود إلى ميقات منها وإن لم يكن ميقاته ليحرم منه، وإلا فعليه دم".

(كتاب الحج، مطلب في المواقيت، ج2، ص474، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101170

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں