بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جدہ میں رہنے والے کا بغیر احرام مکہ جانے کا حکم


سوال

جدہ سے حرم میں بغیر احرام و بغیر نیت عمرہ وحج کے آ سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جدہ میقات اور حدود حرم کے درمیان میں واقع ہے (یعنی حل میں واقع ہے) لہذا جدہ سے حرم جانے والے لوگوں پر عمرہ یا حج کی نیت سے احرام باندھ کر جانا ضروری نہیں ہے۔ نیز جدہ میں رہنے  والے لوگ اگر جدہ سے عمرہ کی نیت اور حج کے ایام میں حج کی نیت کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا يجوز للآفاقي أن يدخل مكة بغير إحرام نوى النسك أو لا ولو دخلها فعليه حجة أو عمرة كذا في محيط السرخسي في باب دخول مكة بغير إحرام.

ومن كان داخل الميقات كالبستاني له أن يدخل مكة لحاجة بلا إحرام إلا إذا أراد النسك فالنسك لا يتأدى إلا بالإحرام، ولا حرج فيه كذا في الكافي، وكذلك المكي إذا خرج إلى الحل للاحتطاب أو الاحتشاش ثم دخل مكة يباح له الدخول بغير إحرام، وكذلك الآفاقي إذا صار من أهل البستان كذا في محيط السرخسي."

(کتاب المناسک، باب ثانی ج نمبر ۱ ص نمبر ۲۲۱، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100364

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں