بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جب عورت پر غسل فرض ہوجائے تواس وقت اس کے بال کھلے ہوں لیکن وہ غسل کرنے سے پہلے اسے پونی کرے اس غرض سے کہ پھر اس کو سارے بال گیلے نہیں کرنے پڑیں گے کیا ایسا کرنا جائز ہے؟


سوال

 اگر عورت کے بال غسل سے پہلے پونی کیے ہوئے ہوں تو دوران غسل اسے کھولنے کی ضرورت نہیں ہے بس صرف بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچائے. تو کیا ایسا کرنا جائز ہے کہ جب عورت پر غسل فرض ہوجائے تو اس وقت اس کے بال کھلے ہوں لیکن وہ غسل کرنے سے پہلے اسے پونی کرے اس غرض سے کہ پھر اس کو سارے بال گیلے نہیں کرنے پڑیں گے؟ یا یہ کہ ہمبستری سے پہلے بالوں کو پونی کرے اسی مقصد سے کہ پھر ہمبستری کے بعد غسل کرتے وقت سارے بالوں کو گیلا نہیں کرے گی؟ اور یہ اس وجہ سے کرتی ہے کہ سردیوں میں رات کے وقت یا صبح سویرے سارے بالوں کو گیلا کرنا مشکل ہوتا ہے جب اس پر غسل فرض ہوجائے ۔

جواب

واضح رہے کہ  عورت کے لیےفرض غسل میں تمام بالوں کو تر کرنااور بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچانا فرض ہے،اگر بالوں کی چٹیا باندھ رکھی ہو یا بال گندھے ہوئے ہوں اور اسی حالت میں سارے بالوں کو گیلا کرکے  جڑ وں تک پانی پہنچایا جاسکتا ہو تو بالوں کو کھولنا ضروری نہیں، بلکہ صرف جڑوں کا تر کردینا ہی فرض ہے، البتہ اگر بالوں کو کھولے بغیر جڑوں تک پانی پہنچانا مشکل ہو تو سارے بالوں کو کھول کر دھونا فرض ہوگا۔

البحر الرائق  میں ہے:

"و لا تنقض ضفيرة ‌إن ‌بل ‌أصلها) أي ولا يجب على المرأة أن تنقض ضفيرتها إن بلت في الاغتسال أصل شعرها والضفيرة بالضاد المعجمة الذؤابة من الضفر، وهو فتل الشعر وإدخال بعضه في بعض ولا يقال بالظاء والأصل فيه ما رواه مسلم وغيره عن أم سلمة «قالت: قلت: يا رسول الله إني امرأة أشد ضفر رأسي أفأنقضه لغسل الجنابة فقال: لا إنما يكفيك أن تحثي على رأسك ثلاث حثيات ثم تفيضين عليك الماء فتطهرين."

(کتاب الطھارۃ،آداب الغسل،ج:1،ص:54،ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وليس على المرأة أن تنقض ضفائرها في الغسل إذا بلغ الماء أصول الشعر ‌وليس ‌عليها ‌بل ‌ذوائبها هو الصحيح. كذا في الهداية.ولو كان شعر المرأة منقوضا يجب إيصال الماء إلى أثنائه."

(كتاب الطهارة وفيه سبعة أبواب،الفصل الأول في فرائض الغسل،ج:1،ص:13،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100591

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں