بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جاز کیش/ ایزی پیسہ کے کام پر کمپنی سے کمیشن لینے کی فقہی تکییف


سوال

جاز کیش اور ایزی پیسہ وغیرہ کے ذریعہ رقم کی ترسیل پر کمپنی اور دوکاندار کے لیے کمیشن لینے کی شرعی تکییف اور حکم کیا ہے؟

جواب

  جاز  کیش  ، اور ایزی پیسہ   وغیرہ کا کام کر نے  والے کی حیثیت وکیل کی ہو تی ہے، اور  کمپنی کی حیثیت مؤکل کی ہو تی ہے، لہذا کمپنی   کی طر ف سے  وکیل کو اجرت   دی جا تی   ہے ، اور اگر کوئی دوکاندار وغیرہ کمپنی کی اجرت   سے زیادہ  رقم لے تو اس کا لائسنس بھی  منسوخ کردیا جاتا ہے ،لہذا زیادہ رقم لینا جائز نہیں ۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"الوكيل بالبيع فالتوكيل بالبيع لا يخلو إما أن يكون مطلقا، وإما أن يكون مقيدا، فإن كان مقيدا يراعى فيه القيد بالإجماع."

(فصل فی بیان حکم التوکیل، ج:6، ص:27، ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503100780

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں