بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جاز کیش اکاؤنٹ کھلوانا اور اس سے ملنے والے فری منٹس استعمال کرنے کا حکم


سوال

کیا جاز کیش کی طرف سے فری منٹس جائز ہیں جو کہ ایک خاص رقم ڈپازٹ کروانے کے بدلہ میں ملتے ہیں؟ میں اس کو معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا ایک آدمی اس اکاؤنٹ کو رقم ڈپازٹ کروانے میں استعمال کرسکتا ہے تا کہ رقم محفوظ رہے اور جب چاہے نکال لے؟ لیکن کمپنی جب اس کے بدلہ میں کوئی سہولت دے رہی ہے تو کیا وہ جائز ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ جو رقم جاز کیش یا اس طرح کے دیگر اکاؤنٹس میں رکھوائی جاتی ہے وہ اس ادارے (کمپنی) پر قرض ہوتی ہے اور قرض کے بدلہ میں جو بھی مشروط نفع دیا جائے وہ ناجائز اور حرام ہوتا ہے، لہذا جاز کیش میں رکھوائی ہوئی رقم کے بدلہ میں فری منٹس حاصل کرنا سود کے حکم میں ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے اور چوں کہ مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے اس طرح کے سودی معاملے پر رضامندی کا اظہار کرنا پڑتا ہے؛ اس لیے جاز کیش اور اس طرح کے (قرض پر نفع کے ساتھ مشروط) دیگر  اکاؤنٹ کھلوانا ہی  جائز نہیں ہیں، چاہے اضافی سہولیات استعمال کی جائیں یا استعمال نہ کی جائیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"«وفي الأشباه كل قرض ‌جر ‌نفعا حرام»

(قوله: كلّ قرض ‌جرّ ‌نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر  و عن الخلاصة، و في الذخيرة: و إن لم يكن النفع مشروطًا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به، و يأتي تمامه."

(کتاب البیوع باب المرابحہ  فصل فی القرض ج نمبر ۵ ص نمبر ۱۶۶،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200392

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں