بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاز کیش پر ملنے والے فری منٹس کا حکم


سوال

جاز کیش ایپ میں پیسے ڈپازٹ کرنے پر جاز کال مفت دی جاتی ہے تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں ؟  اور  جتنے زیادہ پیسے رکھوائے جاتے  ہیں، اتنے ہی فری منٹ آپ کو دیے جاتے ہیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جاز  کیش موبائل اکاؤنٹ میں اگر  مخصوص رقم جمع کرانے کی شرط پر کمپنی کی طرف سے مختلف سہولیات (مثلاً: فری منٹس، انٹرنیٹ ایم بی ، میسج، کیش بیک وغیرہ) فراہم کی جاتی ہوں  تو چوں کہ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت  قرض ہے، اور  قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو  مشروط منافع دیتی  ہے، یہ شرعًا ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگاکر نفع  کے لین دین  کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے ،لہٰذا  کمپنی کی طرف سے ملنے والی مشروط سہولیات (فری منٹس، انٹرنیٹ ایم بی ، میسج، کیش بیک وغیرہ) کو استعمال کرنا جائز  نہیں ہے،  صرف اصل رقم کے بقدر  استفادہ کرسکتے  ہیں، ہاں اگر بلاشرط اپني مرضي  سے   دے تو  جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله : كل قرض جر نفعاً حرام) أي إذا كان مشروطاً كما علم مما نقله عن البحر".

(مطلب كل قرض جر نفعاً حرام ، ج: ۵، صفحہ: ۱۶۶،  ط: سعيد)

''البحر الرائق'' میں ہے:

"ولايجوز قرض جر نفعاً، بأن أقرضه دراهم مكسرةً بشرط رد صحيحة أو أقرضه طعاماً في مكان بشرط رده في مكان آخر ... و في الخلاصة: القرض بالشرط حرام".

(فصل في بيان التصرف في المبيع و الثمن، ج: ۶، صفحه : ۱۳۳، ط:دار الكتب الاسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100486

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں