جاز کیش کی طرف سے ایک لون آفر ہے، جس پر ہفتہ وار کچھ نہ کچھ ٹیکس بھی لیا جاتا ہے، یہ لون لینا کیسا ہے، کیا یہ سود میں آئے گا؟
واضح رہے کہ ضرورت کے موقع پر قرض لینا فی نفسہ جائز ہے،لیکن قرض کا ضابطہ یہ ہے کہ جتنا قرض دیا یا لیا جائے اتنا ہی واپس کیا جائے، اس پر کسی بھی نام سے کسی قسم کا مشروط نفع لینایا دینا سود ہے، اور سود کا لینا، دینا اور اس میں کسی قسم کی معاونت کرنا حرام اور ناجائز ہے، سودی لین دین کرنے والوں سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کا اعلان ہے۔
لہذا اگر جاز کیش کی طرف سے قرض دیا جائے اور اس پر مشروط اضافی رقم لی جائے تو ان سے قرض لینا جائز نہیں ہوگا۔
اعلاء السنن میں ہے:
"قال ابن المنذر: أجمعوا على أن المسلف إذا شرط على المستسلف زیادة أو هدیة فأسلف على ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا".
(14/513، باب کل قرض جرّ منفعة، کتاب الحوالة، ط: إدارۃ القرآن)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201693
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن