جاز کیش سے رقم کی وصولی پر ملنے والا اضافہ ناجائز ہوتا ہے۔ اس کا کیا کریں؟ ضائع کردیں؟
جاز کیش اور اس جیسی دوسری سروسز جن میں پیسے قرض رکھوانے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ ملتا ہو، ایسے اکاؤںٹ کھولنا چوں کہ ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہوتے ہیں؛ اس لیے ایسا اکاؤنٹ اپنے اختیار سے کھولنا ہی جائز نہیں ہے، نیز ان سے ڈسکاؤنٹ (مثلًا کیش بیک، فری منٹس، فری انٹرنیٹ اور فری ایس ایم ایس وغیرہ) وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، کیوں کہ بنیاد قرض ہے۔ اور قرض کی وجہ سے ملنے والے نفع کو حدیث شریف میں سود کہا گیا ہے، لہٰذا اگر کسی نے لاعلمی میں ایسا اکاؤنٹ کھلوا لیا ہو اور اس پر کسی بھی شکل میں کوئی اضافہ (چاہے رقم کی صورت میں ہو یا فری منٹس وغیرہ کی صورت میں) ملا ہو تو اس سے استفادہ کرنے کے بجائے اس اکاؤنٹ کو ہی بند یا ترک کردیا جائے۔ اور اگر لاعلمی یا غفلت میں اضافی رقم وصول کرلی ہو تو اسے ثواب کی نیت کے بغیر کسی غریب کو دے دیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204201139
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن