بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاز کیش سے رقم کی منتقلی پر ملنے والے اضافے کا حکم


سوال

جاز کیش سے رقم کی وصولی پر  ملنے والا اضافہ ناجائز ہوتا ہے۔ اس کا کیا کریں؟ ضائع کردیں؟

جواب

جاز کیش اور اس جیسی دوسری سروسز  جن میں پیسے قرض رکھوانے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ ملتا ہو،  ایسے اکاؤںٹ کھولنا چوں کہ ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہوتے ہیں؛ اس لیے ایسا اکاؤنٹ اپنے اختیار سے کھولنا ہی جائز نہیں ہے، نیز ان سے ڈسکاؤنٹ (مثلًا کیش بیک، فری منٹس، فری انٹرنیٹ اور فری ایس ایم ایس وغیرہ) وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، کیوں کہ بنیاد قرض ہے۔ اور قرض کی وجہ سے  ملنے والے نفع کو حدیث شریف میں سود کہا گیا ہے، لہٰذا اگر کسی نے لاعلمی میں ایسا اکاؤنٹ کھلوا لیا ہو اور اس پر کسی بھی شکل میں کوئی اضافہ (چاہے رقم کی صورت میں ہو یا فری منٹس وغیرہ کی صورت میں) ملا ہو تو اس سے استفادہ کرنے کے بجائے اس اکاؤنٹ کو ہی بند یا ترک کردیا جائے۔ اور اگر لاعلمی یا غفلت میں اضافی رقم وصول کرلی ہو تو اسے ثواب کی نیت کے بغیر کسی غریب کو دے دیں۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201139

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں