بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاز کیش میں رقم منتقل کرنے پر دکان دار کے گاہک سے اجرت لینے کا حکم


سوال

میری موبائل شاپ ہے، اور میں جاز کیش کا کا کرتا ہوں اور اس رقم پر کمپنی ہمیں کمیشن دیتی ہے ، کچھ دنوں سے کمپنی نے کمیشن کم کردیا ہے، اس وجہ سے دکان داروں نے لوگوں سے رقم وصول کرنا شروع کردی ہے اور اسے سروس چارج کا نام دینا شروع کردیا ہے حالانکہ کمپنی کی طرف سے اجازت نہیں ہے۔ اس صورت میں لوگوں سے اس طرح  رقم وصول کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب دکان دار کے لیے کمپنی کی طرف سےرقم منتقلی پر کمیشن طے ہے   اور  گاہک سے اضافی رقم لینے پر پابندی ہے تو دکان دار کا رقم منتقل کرنے عوض گاہک سے اضافی رقم لینا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا، فذاك حرام عليهم."

(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، مطلب في اجرة الدلال، 6/ 63، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311100084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں