بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جزیرے میں جمعہ کی نماز کا حکم


سوال

دبئی  کے جزیرے میں 400مزدور کام کرتے ہیں ، جو شہر کی آبادی سے 300کلو میڑ دور ہے ،  اس میں ایک ہسپتال ہے ،کیا اس میں نماز جمعہ ادا کی جاسکتی ہے  ؟

جواب

جمعہ کی جماعت کے جائزہونےکی شرائط میں سےشہر یا ایسے بڑےقصبے کا ہونا ضروری ہے، جہاں تمام ضروریاتِ  زندگی بآسانی دست یاب ہوں، ہسپتال، ڈاکخانہ، تھانہ وغیرہ کا انتظام ہو اور اتنی بڑی آبادی(ڈھائی سے تین ہزار)  ہو جسےشہریا  قصبہ کی آبادی کہا جاسکے، لہذا صورت مسئولہ میں دبئی  میں موجود جزیرے میں   اگر   مذکورہ شرائط پائیں جاتی ہوں تو وہاں نمازِ جمعہ  کی جماعت قائم کرنا جائز ہے، اور اگر ذکر کردہ شرائط نہ پائی جاتی ہوں تو  جزیرے والے ظہر کی نماز ادا کریں گے ۔

الجوہرۃ النیرہ علی مختصر القدوری میں ہے :

"ثم شرائط لزوم الجمعة اثنا عشر سبعة في نفس المصلي وهي الحرية والذكورة والبلوغ والإقامة والصحة وسلامة الرجلين وسلامة العينين وخمسة في غير المصلي المصر والسلطان والجماعة والخطبة والوقت واختلفوا في صفة المصر قال بعضهم هو كل بلد فيها أسواق ووال ينصف المظلوم من الظالم وعالم يرجع إليه في الحوادث، وقال بعضهم هو أن يوجد فيه حوائج الدين وعامة حوائج الدنيا فحوائج الدين القاضي والمفتي وحوائج الدنيا أن يعيش فيها كل صانع بصناعته من السنة إلى السنة."

 (كتاب الصلاة ، باب صلاة الجمعة ، 1/ 88، ط: المكتبة الخيرىة) 

فتاوی شامی میں ہے :

" (ويشترط لصحتها) سبعة أشياء: الأول: (المصر وهو ما لا يسع أكبر مساجده أهله المكلفين بها) وعليه فتوى أكثر الفقهاء مجتبى لظهور التواني في الأحكام وظاهر المذهب أنه كل موضع له أمير وقاض يقدر على إقامة الحدود كما حررناه فيما علقناه على الملتقى.
وفی حاشية ابن عابدين: عن أبي حنيفة أنه بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمته وعلمه أو علم غيره يرجع الناس إليه فيما يقع من الحوادث وهذا هو الأصح اهـ"

(كتاب الصلاة ، باب الجمعة ،2/ 137، ط: رشيديه )

بدائع الصنائع میں ہے :

"وأما الشرائط التي ترجع إلى غير المصلي فخمسة في ظاهر الروايات، المصر الجامع، والسلطان، والخطبة، والجماعة، والوقت.

أما المصر الجامع فشرط وجوب الجمعة وشرط صحة أدائها عند أصحابنا حتى لا تجب الجمعة إلا على أهل المصر ومن كان ساكنا في توابعه وكذا لا يصح أداء الجمعة إلا في المصر وتوابعه فلا تجب على أهل القرى التي ليست من توابع المصر ولا يصح أداء الجمعة فيها".

(كتاب الصلاة، فصل :وأما بيان شرائط الجمعة، 1/ 259، ط :رشيديه )

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے :

"سوال:موضع راکھیڑہ میں مسلمانوں کی آبادی ڈھائی ہزار کی ہے ، چار مسجدیں اور بزازوں و عطاروں کی بہت دوکانیں ہیں اورہمیشہ سے جمعہ ہوتا ہے اس گاؤ میں جمعہ جائز ہے کیا؟

جواب : ظاہرا وہ بڑا گاؤں ہے اور بڑے قریہ میں جمعہ عند الحنفیہ واجب وادا ہوتا ہے ۔"

(کتاب الصلاۃ ، ج: 5، ص: 125 ، ط: دالاشاعت )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144404100106

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں