بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جزاء من جنس العمل کا حکم/ کرومائیٹ کی کانوں کا ٹھیکہ


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے ہاں کرومائیٹ کے کان پائے جاتے ہیں ایک شخص پہاڑ کا محدود ایریا ٹھیکیدار کو دیے دیتا ہے کہ آپ اس میں کھدائی کرو جتنا بھی کرومائیٹ نکلے گا اس کا پانچواں ٹن میرا باقی آپ کا ہے کیا یہ معاملہ از روئے شرع درست ہے یا نہیں؟ نیز پھر اگر یہی ٹھیکیدار دوسرے شخص کو کان دیے دیتا ہے کہ آپ اس میں کام کرو میرا جو حصہ بنتا ہے اس کان میں اس کا ساڑھے تین ٹن آپ کو دوں گا جبکہ ٹھیکیدار اول دوسرے کو کان دیکر اپنے آپ کو اس کان سے فارغ کردیتا ہے یعنی اس میں کوئی کام کاج خرچہ کچھ بھی برداشت نہیں کرتا؟ 

جواب

ٹھیکہ داری کا معاملہ شرعا اجارہ کے حکم میں ہے اور اجارہ میں اجیر کی اجرت کا مقرر ومتعین ہونا ضروی ہے،نیز ایسی چیز کا اجرت مقرر کرنا جو کام اسی کے محنت کی صورت میں وجود میں آئے،شرعا جائز نہیں ہے،لہذا مذکورہ معاملہ  میں اول تو اجیر (ٹھیکے دار)کی اجرت مقرر نہیں،پانچواں ٹن نکالنے کے بعد کتنا مال بچےگا جو بطور اجرت دیا جائے گااور جو کرومائیٹ ٹھیکے دار کی محنت کی صورت میں برآمد ہو رہاہے اسی کو بطور اجرت مقرر کیا جارہا ہے،لہذا مذکورہ دونوں وجوہات کی بنیاد پر ٹھیکہ داری کا یہ معاملہ شرعاجائز نہیں ہے۔

جب پہلا معاملہ شرعًا فاسد ہے تو اس کی بنا  پر دوسرا معاملہ بھی شرعًا فاسد ہے،نیز دوسرے معاہدہ میں مذکورہ وجوہات پائی جاتی ہیں،لہذا دونوں معاملات شرعًا فاسد ہیں۔

البتہ اس کے جواز کی صورت یہ ہے کہ کرومائیٹ کے کانوں کے  مالک ٹھیکیدار  کوکرومائیٹ نکالنے کا ٹھیکہ دے دیں اور  اس کی باقاعدہ متعین رقم کی صورت میں اجرت طے کرلیں، اس صورت میں کرومائیٹ مکمل مالک کا ہوگا، اور  کرومائیٹ نکالنے کے بعد ٹھیکیدار کو اجرت دے دیں ، پھر ٹھیکیدار آگے کام کرنے والوں کو بھی اجرت مقرر کر کے ادا کرے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(الفصل الثالث في ‌قفيز الطحان وما هو في معناه) صورة ‌قفيز الطحان أن يستأجر الرجل من آخر ثورا ليطحن به الحنطة على أن يكون لصاحبها ‌قفيز من دقيقها أو يستأجر إنسانا ليطحن له الحنطة بنصف دقيقها أو ثلثه أو ما أشبه ذلك فذلك فاسد."

(کتاب الاجارۃ،الفصل الثالث في ‌قفيز الطحان وما هو في معناه،ج4،ص444،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں