بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاز کیش اکاؤنٹ کھلوانا


سوال

 جاز کیش اکاؤنٹ استعمال کرنا ٹھیک یا نہیں؟ کسی نے بتایا سُود ہے، اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں!

جواب

اگر جاز کیش اکاؤنٹ میں اضافی منٹس،  انٹرنیٹ ایم بی، میسج، کیش بیک وغیرہ اس اکاؤنٹ میں مخصوص رقم رکھوانے کے ساتھ مشروط ہو (جیساکہ رائج ہے) تو یہ اکاؤنٹ کھلوانا ہی جائز نہیں ہے،کیوں کہ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت  قرض ہے، اور  قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو  مشروط منافع دیتی  ہے، یہ  شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع  کے لین دین  کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ ) اور   چوں کہ اس صورت میں  مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کےساتھ مشروط ہے؛ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا جائز نہیں ہوگا۔

اگر کسی نے لاعلمی میں کھول لیا ہو تو اسے فوری طور پر بند یا غیر سودی اکاؤنٹ سے تبدیل کردے، اور جب تک یہ بند یا تبدیل نہ ہو اس وقت تک اپنی جمع کردہ اصل رقم سے ہی استفادہ کرے، اضافی بیلنس، یا میسج اور منٹس وغیرہ استعمال نہ کرے۔

اور اگر کمپنی ایسا "جاز کیش" اکاؤنٹ بنائے جس میں منٹس یا میسجز وغیرہ ملنا اضافی رقم رکھوانے کے ساتھ مشروط نہ ہو (جو کہ عموماً نہیں ہوتا) تو ایسا اکاؤنٹ کھلوانا اور رقم کی منتقلی وغیرہ کے لیے اس اکاؤنٹ کااستعمال درست ہوگا، اس صورت میں رقم منتقل کرنے کے لیے کمپنی سروس چارجز کی مد میں کچھ چارجز لے، یا فری سرورس مہیا کرے دونو ں صورتیں درست ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200957

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں