بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاز کیش میں کمپنی کے منع کرنے کے باوجود کسٹمر سے اضافی چارجز لینے کا حکم


سوال

میں jazz cash &easy paisa کا کام کرتا ہوں، اور جب کوئی کاہگ مذکورہ اکاؤنٹ میں سے اپنی رقم نکلوائے یا بھیجے، تو میں بھی دیگر دوکان داروں کی طرح ان سے ہزار (1000) روپے نکالوانے یا بھیجنے پر بیس (20) روپےاضافی سروس چارج لیتا ہوں تو کیا میرا یہ (20) روپے اضافی لینا جائز ہوگا یا نہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ   ایزی پیسہ/ جازکیش میں کمپنی کی طرف سے دوکاندار کوکسٹمر سے مزید چارجز لینے پر پابندی ہوتی ہے اور باقاعدہ کسٹمر کے پاس مزید چارجز نہ دینے کا میسج بھی آتاہے، لہذا اس صورت میں کمپنی کے قوانین کا لحاظ کرتے ہوئے کسٹمر سے اضافی رقم لینا جائز نہیں ہے، اگر کوئی دوسرا دوکاندار کمپنی کے منع کرنے باوجود گاہک سے اضافی رقم لیتا ہے تو وہ ظلم کرتا ہے، نیز کسی کے ناجائز کام کرنے سے وہ ناجائز کام جائز نہیں ہوتا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا، فذاك حرام عليهم."

(مطلب في أجرة الدلال، ج:6، ص:63، ط:ايج سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144204201146

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں