بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جائے یہ یہاں سے نکلے؛ کہنے سے وقوع طلاق کا حکم


سوال

اگر کسی نے پہلے اپنی بیوی کو کبھی بھی طلاق نہ دی ہو، پھر وہ اپنی بیوی کی غیرموجودگی میں اس کا سارا سامان واپس بھیجوانے کے لیے ایک طرف کردے اور طلاق کی  نیت کے ساتھ اس طرح کہے کہ"جائے یہ یہاں سے نکلے" تو اس طرح کہنے سے طلاق بائن واقع ہوجائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص اگر اپنی بیوی کی غیرموجودگی میں اس کا سارا سامان واپس بھجوانے کے لیے ایک طرف کرکےطلاق کی نیت کے ساتھ جب اس طرح کہے کہ"جائے یہ یہاں سے نکلے"تو اس طرح کہنے سے اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی، میاں بیوی کا نکاح ختم ہوجائےگا، ایک طلاقِ  بائن کے بعد مطلقہ اپنی عدت گزار کر کسی اور سے نکاح کرسکےگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها."

(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة، ج:1، ص:472، ط:رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے:

"فالكنايات لا تطلق بها قضاء (إلا بنية۔۔۔  فنحو اخرجي واذهبي۔۔۔قوله فنحو اخرجي واذهبي وقومي) أي من هذا المكان لينقطع الشر فيكون ردا أو لأنه طلقها فيكون جوابا رحمتي."

(كتاب الطلاق، باب الكنايات، ج:3، ص:298،297، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402100673

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں