بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جوانی میں بالوں میں کالا رنگ لگانے کا حکم


سوال

نو جوانی کی عمر میں سفید بال ہوں 16 سال کی عمر میں تو کیا کالا کلر لگانا جائز ہے؟ میں نے علاقے کے 1 عالم سے پوچھا، ان کا کہنا تھا کہ جوانی کی عمر تک لگا سکتے ہیں!

جواب

احادیثِ مبارکہ میں خالص کالے رنگ کاخضاب لگانے کی ممانعت اور سخت وعیدآئی ہے، لہٰذا خالص کالے رنگ کا خضاب لگانا جائز نہیں ہے۔

 "ابوداودشریف " کی روایت میں ہے:

سنن أبي داود (4/ 87):

"عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يكون قوم يخضبون في آخر الزمان بالسواد، كحواصل الحمام، لايريحون رائحة الجنة»."

ترجمہ: حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ارشادفرماتے ہیں: جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جوسیاہ خضاب لگائیں گے،جیسے کبوترکاسینہ،ان لوگوں کوجنت کی خوش بوبھی نصیب نہ ہوگی۔

صرف حالتِ جہاد میں دشمن کو مرعوب رکھنے اور اس کے سامنے جوانی اور طاقت کے اظہار کے لیے کالا خضاب استعمال کرنے کی  اجازت دی گئی ہے، اس کے علاوہ  عام حالات میں خالص سیاہ خضاب لگانا جائزنہیں ہے،  خالص سیاہ رنگ کے علاوہ کسی بھی رنگ (مثلاً:سرخ، براؤن  یاسیاہی مائل رنگ) کاخضاب لگاسکتے ہیں۔ البتہ امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک بیوی کے لیے تزیین کی نیت سے کالا خضاب لگانے کی گنجائش ہے، لیکن اس قول پر فتویٰ نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 359):

"اتفق المشايخ رحمهم الله تعالى أن الخضاب في حق الرجال بالحمرة سنة وأنه من سيماء المسلمين وعلاماتهم، وأما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلك من الغزاة؛ ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود منه، اتفق عليه المشايخ رحمهم الله تعالى، ومن فعل ذلك ليزين نفسه للنساء وليحبب نفسه إليهن فذلك مكروه، وعليه عامة المشايخ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں