بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاوا آئی ایپ کا شرعی حکم


سوال

جاوا آئی کے بارے آپ نے جواب تو دیا ہے ،لیکن اب  پوچھنایہ ہے کہ  کیا جاوا آئی سے آمدنی سود میں شمار ہوتی ہے یا صرف حرام اور ناجائز ہے؟

جواب

جاواآئی  میں جو کام کیاجاتاہے یہ گناہ اور گناہ کے  کام میں مدد اور تعاون ہے؛ کیوں کہ  اس گیم  میں جاندار کی  تصاویر ہوتی ہیں  ،اور جس طرح تصاویر بنانا   گناہ ہے ، اسی  طرح  گناہ کا دیکھنا بھی گناہ ہے،اور مزید  یہ کہ اس میں دوسرے لوگوں کو بھی اس  معصیت کی طرف  آنے کی دعوت دی جاتی ہے،جو کہ ایک مستقل گناہ ہے، اس بنیاد پر اس میں شریک ہونا ناجائزاور حرام ہے، اس بنیاد پر نہیں کہ  یہ سود  اور رباہے۔

قرآن کریم میں اللہ رب العزت کا ارشادی ہے:

"و تعاونوا على البر و التقوى و لاتعاونوا على الاثم و العدوان."(المائدہ 2)

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"{ولا تعاونوا على الاثم والعدوان}  نھی عن معاونة غیرنا علی معاصی الله تعالیٰ."

(مطلب البیان من اللہ تعالیٰ علی وجھین، ج: 2، ص: 381، ط: دار الكتب العلمية بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"وماکان سببًا لمحظور محظور... و نظیره کراهة بیع المعازف لان المعصیة تقام بها عینها."

(كتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:350، ط: سعید) 

جواہر الفقہ میں ہے:

"يحرم تصويرحيوان عاقل أوغيره إذاكان كامل  الأعضا ءإذاكان يدوم ،وكذاإن لم يدم علي الراجح،كتصويره من نحوقشر بطيخ،ويحرم النظر اليه إذالنظرإلي المحرم حرام."

(جواہرالفقہ/7/265/ط ادارۃ المعارف کراچی بحوالہ بلوغ القصد والمرام/ص 19  )

فقط واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144409100782

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں