بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جرابوں پر مسح کرکے پڑھی گئی نمازوں کا حکم


سوال

ایک آدمی جس کو معلوم نہیں تھا کہ جرابوں پر مسح نہیں ہوتا،  لیکن وہ کرتا رہا ، اب جن نمازوں میں اس نے جرابوں پر مسح کیا ہے  ان کا کیا حکم ہے ،  کیا دوبارہ  دہرائے گا یا نہیں؟ اور اگر کسی شخص کو معلوم ہو کہ جرابوں پر مسح نہیں ہوتا ، اس کے باوجود وہ مسح کرتا رہا ، تو اس کا کیا حکم ہے؟ اور اس کی نمازوں کا کیا بنے گا؟ دونوں سوالوں کے جواب مدلل عنایت فرمائیں ۔

جواب

واضح رہے کہ آج کل جراب کا اطلاق ایسے سادہ موزوں  پر ہوتا ہے جو سوتی ، اونی اور نائیلوں کے بنے ہوئے ہوتےہیں اور ایسے جرابوں پر مسح کرنا بالاجماع جائز نہیں ہے، لہذا  صورتِ مسئولہ میں  اگر کسی کو اس کا علم نہ تھا اور اس نے  ایسی جرابوں پر مسح کرکے نماز یں اداکیں تو  جتنی نمازیں ادا کی ہیں  وہ  لوٹانی ہوں گی ،نیز اسی طرح اگر کسی کو معلوم ہو کہ  جرابوں پر مسح کرنا جائز نہیں ہے اور  اس کے باوجود وہ  ان  جرابوں پر مسح کرکے نمازیں ادا کرتا رہاتو ان نمازوں کی قضا  بھی لازم ہے اور قضامیں صرف فرض اور واجب شامل ہے سنت اور نفل کی قضا نہیں ہے ۔ 

الموسوعۃ الفقہیہ میں ہے :

"الجورب ما يلبس في الرجل تحت الحذاء من غير الجلد. واللفافة كذلك مما ليس بمخيط .فالفرق بين الخف والجرموق والجورب: أن الخف لا يكون إلا من جلد ونحوه، والجرموق يكون من جلد وغيره، والجورب لا يكون من جلد."

(جرموق ، الجورب،‌‌ واللفافة ج:15 ص:144 ط:  وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)

البحر الرائق میں ہے:

"ثم المسح على الجورب إذا كان منعلا جائز اتفاقا، وإذا كان لم يكن منعلا، وكان رقيقا غير جائز اتفاقا."

(كتاب الطهارة، باب المسح على الخفين، المسح على الجورب، ج:١، ص:١٩٢، ط:دارالكتاب الإسلامي)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما المسح على الجوربين، فإن كانا مجلدين، أو منعلين، يجزيه بلا خلاف عند أصحابنا وإن لم يكونا مجلدين، ولا منعلين، فإن كانا رقيقين يشفان الماء، لايجوز المسح عليهما بالإجماع."

(کتاب الطھارۃ ، فصل المسح علی الخفین ، ج: 1 ص: 10 ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے :

"(أو جوربيه) ولو من غزل أو شعر (الثخينين) بحيث يمشي فرسخا ويثبت على الساق ولا يرى ما تحته ولا يشف.

وفی الرد: (قوله أو جوربيه) الجورب لفافة الرجل قاموس، وكأنه تفسير باعتبار اللغة، لكن العرف خص اللفافة بما ليس بمخيط والجورب بالمخيط، ونحوه الذي يلبس كما يلبس الخف شرح المنية (قوله ولو من غزل أو شعر) دخل فيه الجوخ كما حققه في شرح المنية. وقال: وخرج عنه ما كان من كرباس بالكسر: وهو الثوب من القطن الأبيض؛ ويلحق بالكرباس كل ما كان من نوع الخيط كالكتان والإبريسم ونحوهما. وتوقف ح في وجه عدم جواز المسح عليه إذا وجد فيه الشروط الأربعة التي ذكرها الشارح.

وأقول: الظاهر أنه إذا وجدت فيه الشروط يجوز، وأنهم أخرجوه لعدم تأتي الشروط فيه غالبا......... (قوله ولا يشف) بتشديد الفاء، من شف الثوب: رق حتى رأيت ما وراءه."

(کتاب الطھارۃ ، باب المسح علی الخفین ، ج: 1 ص: 269 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507102148

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں