بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور کے سینگ جڑ سے نکالنا


سوال

میرا کیٹل فارم ہے ، میں قربانی کے بچھڑے اور بچھڑیاں پالتاہوں ، موجودہ حالات میں تمام فارمز بچھڑوں کے سینگ جڑ سے نکلوادیتے ہیں ، تاکہ جانور خوبصورت نظر آئے ، اور لوگ بھی بغیر سینگ کے جانور کو پسند کرتے ہیں ، لہذا معلوم یہ کرنا تھا کہ ایسا کرنا شریعت میں جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

جانور کے سینگ جڑ سے ایسے اکھاڑ دینا کہ اس کا اثر جانور کے دماغ تک جا پہنچتا ہو، منع ہے اور ایسے جانور کی قربانی بھی جائز نہیں ہے۔  تاہم اگر سینگ جڑ سے اکھڑنے کے بعد زخم بھرچکا ہو اور دماغ پر زخم کا کوئی اثر نہ ہو یا سینگ جڑ سے اکھاڑے بغیر جڑ کےپاس سے کاٹ دیا گیا ہو تو ایسے جانور کی قربانی درست ہوگی۔

جانور کی خوبصورتی کے لیے سینگ جڑ سے اکھاڑے کے عمل سے اجتناب کرنا چاہیے یہ جانور کے لیے بھی تکلیف کا باعث ہے ۔ البتہ  اگر خوب صورتی کے لیے اوپر سے ہی  سینگ کاٹ کر گھس دیے جائیں جس سے جانور کو تکلیف نہ ہویہ طریقہ اپنانا درست ہے ۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله: ويضحي بالجماء هي التي لا قرن لها خلقة، و كذا العظماء التي ذهب بعض قرنها بالكسر أو غيره، فإن بلغ الكسر المخ لم يجز. قهستاني. و في البدائع: إن بلغ الكسر المشاش لايجزي، و المشاش رؤس العظام مثل الركبتين و المرفقين."

(كتاب الأضحية، ج: 6، ص: 323، ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و يجوز بالجماء التي لاقرن لها و كذا مكسورة القرن، كذا في الكافي. وإن بلغ الكسر المشاش لايجزيه، و المشاش رؤس العظام مثل الركبتين و المرفقين، كذا في البدائع."

(الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج: 5، ص: 297، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144601101447

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں