بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور کے ساتھ خریدے گئے جانور کے چھوٹے بچے کا حکم


سوال

اگر کسی شخص نے قربانی کا ایک جانور خریدا اور اس کے ساتھ اس کا ایک  سال بھر کا بچہ بھی ہے، تو اس بچے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ کیا اسے بھی ذبح کرنا ضروری ہے یا اپنے استعمال میں لا سکتے ہیں یا اگلے سال کے لیے پال سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر قربانی کے لیے  بڑا جانور خریدتے وقت قربانی کے لیے مقررہ عمر والے  بڑے جانور کے ساتھ بچہ بھی خریدا گیا ہے تو  بڑے جانور سے قربانی کا فریضہ ادا ہوجائے گا۔ اور  جو  چھوٹا بچہ ہے یعنی ایک سال والا ،اس کے بارے میں آدمی کو اختیار ہے کہ اسے پالنے کے لیے رکھ لے یا اپنے استعمال میں لے آئے، اُسے قربان کرنا لازم نہیں ہے، نیز اگر اس میں مزید لوگ واجب قربانی کی نیت سے شامل ہونا چاہیں تو اس کی بھی اجازت نہیں ہے؛ کیوں کہ  بڑے جانور  (گائے اور اونٹ) میں ایک سال والے بچے کی قربانی درست نہیں  ہے۔

خلاصة الفتاوی-(4/315):

"ولوضحی بأکثر من واحدۃ، فالواحدۃ فریضة والزیادۃ تطوع، عند عامة العلماء."

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (6 / 322)

 "( و ) صح ( الثني ) فصاعدًا من الثلاثة و الثني (هو ابن خمس من الإبل و حولين من البقر و الجاموس و حول من الشاة) و المعز و المتولد بين الأهل و الوحشي يتبع الأم."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202214

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں