بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی جانور کو ذاتی تسکین کے لیے قتل کرنا


سوال

نفس کی خاطر یا ذاتی تسکین کے لیے کسی جانور کو قتل کرنا کیسا ہے ؟

جواب

کسی جانور کو کسی مفاد یا غرض کے بغیر نیز دفع ضرر بھی مقصود نہ ہو،بلاوجہ محض ذاتی تسکین ،لہو و لعب کے لیے قتل کرنا جائز نہیں ہے۔اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

اگر سوال سے مقصود اس کے علاوہ ہے تو وضاحت کے ساتھ دوبارہ دریافت کرلیں۔

 درمختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے :

’’وکرہ کل تعذیب بلا فائدة مثل قطع الرأس و السلخ قبل أن تبرد أي تسکن عن الإضطراب.‘‘

(کتاب الذبائح،246/6،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

’’وفي التاترخانية قال أبو يوسف إذ طلب الصيد لهوا ولعبا فلا خير فيه وأكرهه وإن طلب منه ما يحتاج إليه من بيع أو إدام حاجة أخرى فلا بأس به ا هـ.‘‘

(کتاب االصید،462/6،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں