نفس کی خاطر یا ذاتی تسکین کے لیے کسی جانور کو قتل کرنا کیسا ہے ؟
کسی جانور کو کسی مفاد یا غرض کے بغیر نیز دفع ضرر بھی مقصود نہ ہو،بلاوجہ محض ذاتی تسکین ،لہو و لعب کے لیے قتل کرنا جائز نہیں ہے۔اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
اگر سوال سے مقصود اس کے علاوہ ہے تو وضاحت کے ساتھ دوبارہ دریافت کرلیں۔
درمختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے :
’’وکرہ کل تعذیب بلا فائدة مثل قطع الرأس و السلخ قبل أن تبرد أي تسکن عن الإضطراب.‘‘
(کتاب الذبائح،246/6،ط:سعید)
وفیہ ایضاً:
’’وفي التاترخانية قال أبو يوسف إذ طلب الصيد لهوا ولعبا فلا خير فيه وأكرهه وإن طلب منه ما يحتاج إليه من بيع أو إدام حاجة أخرى فلا بأس به ا هـ.‘‘
(کتاب االصید،462/6،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100246
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن