بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور کو نشے کا انجیکشن لگاکر ذبح کرنا


سوال

کیاجانور کو ذبح کرتے وقت میں قابو کرنے کے لیے نشے کا انجیکشن لگانا  جائز ہے؟

جواب

جانور کو بے ہوش کرکے ذبح کرنے کا طریقہ (مثلًا ذبح سے پہلے پستول سے دماغ میں نشانہ لگاکر یا نشے کا انجیکشن لگاکر ذبح کرنا)   سنت  اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، اور اس میں جانور کے حرام ہونے کا ظن غالب ہے، اگر اس ضرب سے یا انجیکشن سے جانور کی ہلاکت یقینی ہوجائے تو جانور حرام ہوجائے گا، اور ہلاکت نہ ہو تو بھی جانور کو نشہ آور اشیاء دینا جائز نہیں ہے؛ اس لیے اس طریقہ سے اجتناب لازم ہے۔

امداد الاحکام میں ہے:

"السوال:۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرح متین اس مسئلہ میں کہ غیر قوموں کو مسلمانوں پر ایک بڑا اعتراض گاؤ کُشی، نیز دیگر حلال جانوروں کے متعلق ہے کہ اس کے ذبح میں بلاوجہ ایک جاندار کی ایذا اور تکلیف ہوتی ہے، جو انسانی اخلاق کے خلاف ہے تو کیا اگر اس کے دفعیہ کے لیے اگر کوئی صورت نکالیں اور جانوروں کو کسی دوا وغیرہ سے بے ہوش کرکے ذبح کریں تو آیا جانور کو کسی بے ہوشی لانے والی دوا سے بے ہوش کرنا اور بے ہوشی کی حالت میں ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے یا نہیں؟ مدلّل جواب باصواب تحریر کریں۔ فقط والسلام   احقر ابراہیم ابن یوسف سوجھ بکس ۱۷۳       رنگون 

الجواب

غیرقوموں کا یہ اعتراض بالکل غلط ہے۔ تجربہ اور اقوالِ اطبّاء اس پر شاہد ہیں کہ ذبح میں جانور کو بنسبت جان کی بدون ذبح کے بہت کم تکلیف ہوتی ہے۔ دوسرے یہ کہ غیر قوم ذرا ذرا سی بات پر انسان کو قتل سے تو روکتے نہیں اور جانور پر اتنا رحم! یہ کون سا قاعدہ ہے۔ پس مخالفین کے اعتراض سے متاثر ہونا اور اس سے متاثر ہوکر جانور کو ذبح سے پہلے بے ہوش کرنا جائز نہیں۔ یہ جواب تو اس صورت میں ہے جب کہ جانور کو دوا سونگھا کر بے ہوش کیا جائے اور اگر کھانے پینے کی دوا دے کر بے ہوش کیا جاوے تو اس میں دو گناہ ہیں: ایک تأثر من اعتراض المخالفین کا گناہ، دوسرے جانور کو مسکر و مضر کے کھلانے پلانے کا گناہ۔ 

قال في الدر: "و حرم الانتفاع بھا ولو سقی بھا دوابّ إلی أن قال: ویحرم أکل النبج والحشیشة  والأفیون۔ اھ أي القدر المسکر منها."(ج؍۵،ص؍۴۵۳)

اور اگر بے ہوش کرکے کسی نے ذبح کردیا تو ذبیحہ حلال ہوگا، جب کہ شرائطِ ذبح بتمامہا موجود ہوں، مگر کراہت سے خالی نہيں اور اس کا گوشت کھانا جائز ہوگا۔ لیکن ایسے بے ہوش کردہ گائے یا بکری وغیرہ ذبح کرنے سے قربانی کے ادا اور صحیح ہونے میں تامل ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ

 حرّرہ الاحقر ظفراحمد عفا اللہ عنہ     از تھانہ بھون ، خانقاہ امدادیہ (امداد الاحكام 4/229).

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں