اگر کسی صاحب نصاب کے پاس 30 سائمہ بکریاں ہیں جو مال تجارت نہیں ہیں۔ اور ساتھ ہی کریانہ کی دکان بھی ہے تو کیا 30 بکریوں کی مالیت کو بھی کریانہ دکان کی مالیت میں جمع کر کہ 2.5% زکوۃ دی جائے گی؟
واضح رہے کہ جانوروں میں زکوۃ لازم ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ تجارت کے لیے ہوں ،اگر تجارت کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے رکھے ہوئے ہیں مثلاسواری کےلیے یا بار برداری کے لیے ،توا یسی صورت میں ان پر زکوۃ لازم نہیں ۔
لہذا صورت مسئولہ میں چونکہ 30 بکریوں میں تجارت کی نیت نہیں ،اسی لیے ان پر زکوۃ لازم نہیں ۔
الدر مع الرد میں ہے:
"لو أسامها للحم فلا زكاة فيها كما لو أسامها للحمل والركوب ولو للتجارة ففيها زكاة التجارة (قوله كما لو أسامها للحمل والركوب) لأنها تصير كثياب البدن وعبيد الخدمة."
(كتاب الزكوة،باب السائمه،ج:2،ص:276،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408102376
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن