گائے کے سینگ کاٹنا کیسا ہے؟ نیز اگر کسی جانور کے سینگ کاٹ دئیے جائیں اور اس کی جگہ پر ٹوپی (لوہے کی ٹوپی) چڑھادی جائے تو اس جانور کی قربانی درست ہوگی یا نہیں؟
واضح رہے کہ خوب صورتی کی غرض سے بے زبان جانوروں کے سینگ جڑ سے نکالنا یا ان کو کاٹنا ، جانور کو غیر ضروری اذیت دینا ہے، اس لیے اس عمل سے اجتناب کرنالازم هے، جن جانوروں کے سینگ اللہ تعالیٰ نے بنائے ہیں ، ان کی خوب صورتی بھی سینگ کے ساتھ ہی ہے، اور قیامت کے دن جانوروں کے سینگ كے بدلے بھی ثواب ملے گا اور یہ بھی میزان میں وزن کیے جائیں گے، لہذا خوب صورتی پیدا کرنے کے لیے سینگ کاٹنے کا رواج درست نہیں، جانوروں کی تکلیف پہنچانے کے اس عمل کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔
الغرض اگر قربانی کے جانور کے سینگ جڑ سے کاٹے یا اکھاڑے نہ گئے ہوں تو اس جانور کی قربانی شرعاً جائز ہے ، اور اگر سینگ جڑ سے کاٹے یا اکھاڑے گئے ہوں اور اس کا اثر دماغ تک پہنچ گیا ہو تو اس جانور کی قربانی جائز نہیں ہے۔
فيض القدير میں ہے:
"(لعن الله من مثل بالحيوان) أي صيره مثلة بضم فسكون بأن قطع أطرافه أو بعضها وهو حي وفي رواية بالبهائم واللعن دليل التحريم."
(حرف اللام، 5 / 276 ، المكتبة التجارية الكبرى - مصر)
فتاوی شامی میں ہے:
"قوله: ويضحي بالجماء هي التي لا قرن لها خلقة، و كذا العظماء التي ذهب بعض قرنها بالكسر أو غيره، فإن بلغ الكسر المخ لم يجز. قهستاني. و في البدائع: إن بلغ الكسر المشاش لايجزي، و المشاش رؤس العظام مثل الركبتين و المرفقين."
(كتاب الأضحية، 6/ 323، ط: سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"و يجوز بالجماء التي لاقرن لها و كذا مكسورة القرن، كذا في الكافي. وإن بلغ الكسر المشاش لايجزيه، و المشاش رؤس العظام مثل الركبتين و المرفقين، كذا في البدائع".
(كتاب التضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، 5 / 297، ط: رشيدية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144603103013
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن