بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانوروں کے خون کی خریدوفروخت کا حکم


سوال

میرا سلاٹر ہاوس (مذبح خانہ) میں روزانہ ذبح ہونے والے جانوروں سے بہنے والے خون کا کاروبار ہے، مذبح خانے کا یہ خون جانوروں کی مختلف اقسام کی فیڈ بنانے میں استعمال ہوتا ہے، مجھے اس کاروبار کے حوالے سے شرعی حیثیت معلوم کرنی ہے، کیا مردہ جانوروں کا خون بیچنے سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہے یا حرام؟

جواب

واضح رہے کہ خون کی خریدوفروخت   شرعاً جائز نہیں؛ کیوں کہ خون نجس ہے اور شرعاً مال نہیں ہے، جو چیز مال ہی نہ ہو اس کی خریدوفروخت کرنا جائز نہیں اور اس کی کمائی بھی حلال نہیں ۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"(وأما) البيع الباطل فهو كل بيع فاته شرط من شرائط الانعقاد من الأهلية والمحلية وغيرهما، وقد ذكرنا جملة ذلك في صدر الكتاب ولا حكم لهذا البيع أصلا؛ لأن الحكم للموجود ولا وجود لهذا البيع إلا من حيث الصورة؛ لأن التصرف الشرعي لا وجود له بدون الأهلية والمحلية شرعا كما لا وجود للتصرف الحقيقي إلا من الأهل في المحل حقيقة، وذلك نحو بيع الميتة والدم والعذرة والبول وبيع الملاقيح والمضامين وكل ما ليس بمال."

(کتاب البیوع،خیار الرؤیۃ،ج:5،ص:305،دارالکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509100268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں