بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور سے بدفعلی اور اس کے گوشت اور دودھ کا حکم


سوال

 اگر کوئی بندہ کسی چوپائے یعنی جانور مثلاً: گائے، بھیڑ، بھینس کے ساتھ اپنی شہوت پوری کرتا ہے یعنی زنا کرتا ہے تو اس جانور کا دودھ اور گوشت کھانا جائز ہے کہ نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ جانور سے بدفعلی کرنا ناجائز  اور بہیمانہ حرکت ہے، حدیثِ مبارک  میں ایسے شخص پر لعنت کی گئی ہے،  اور ایسے   شخص کے اوپر تعزیری سزا جاری کی جائے گی جس کی مقدار کا تعین حاکم کی صواب دِید  پر ہے۔اور اس جانور کو جلایا جائے  تاکہ اس جانور کو دیکھ کر لوگ اس برائی کا چرچہ نہ کریں  ۔اور  جانور اگر اپنا ہے  اور  اس کا گوشت نہیں کھایا جاتا تو اُس کو ذبح کرکے جلا یا جائے ، اور اگر وہ حلال جانور ہو تو اس کا گوشت کھانا اور دودھ پینا حرام تو نہیں،البتہ مکروہ ہے ۔

اور اگر جانور کسی دوسرے شخص کا ہو تو ایسی صورت میں مناسب ہے کہ  بدفعلی کرنے والے سے اس جانور کا ضمان وصول کرکے جانور ذبح کرکے جلادیا جائے ۔

حدیث میں ہے :

"عن عطاء الخراساني قال: لعن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - سبعة نفر، فلعن واحدا منهم ثلاث لعنات، ولعن سائرهم لعنة لعنة، فقال: "ملعون ملعون ملعون من عمل عمل قوم لوط، ملعون من يسب شيئا من والديه، ملعون من غير شيئا من تخوم الأرض، ملعون من جمع بين امرأة وابنتها، ملعون من تولى قوما بغير إذنهم، ‌ملعون ‌من ‌أتى ‌بهيمة، ملعون من ذبح لغير الله - عز وجل -".

(مصنف عبد الرزاق،باب الذی یاتی البہیمۃ،ج:7،ص:310،دارالتاصیل)

فتاوی شامی میں ہے :

"(و) لايحد بوطء (بهيمة) بل يعزر وتذبح ثم تحرق، ويكره الانتفاع بها حية وميتة مجتبى. وفي النهر: الظاهر أنه يطالب ندبا لقولهم تضمن بالقيمة.
مطلب في وطء الدابة

(قوله: وتذبح ثم تحرق) أي لقطع امتداد التحدث به كلما رئيت وليس بواجب كما في الهداية وغيرها، وهذا إذا كانت مما لاتؤكل، فإن كانت تؤكل جاز أكلها عنده. وقالا: تحرق أيضًا، فإن كانت الدابة لغير الواطئ يطالب صاحبها أن يدفعها إليه بالقيمة ثم تذبح، هكذا قالوا، ولايعرف ذلك إلا سماعًا فيحمل عليه، زيلعي ونهر (قوله: الظاهر أنه يطالب ندبا إلخ) أي قولهم يطالب صاحبها أن يدفعها إلى الواطئ ليس على طريق الجبر.
وعبارة النهر: والظاهر أنه يطالب على وجه الندب، ولذا قال في الخانية: كان لصاحبها أن يدفعها إليه بالقيمة. اهـ. وعبارة البحر: والظاهر لايجبر على دفعها".

(کتاب الحدود ،ج:4،ص:26،سعید)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے :

"جانور کی وطی سے تعزیر لازم ہے اور مقدارِ تعزیر حاکم کی رائے پر مفوض ہے اور اس بہیمہ کو ذبح کرکے جلا دینا مستحب ہے،اس کا گوشت کھانا اور دودھ پینا مکروہ ہے ؛لیکن حرام نہیں ہے اور بچہ سے انتفاع درست ہے ".

(کتاب القصاص والحدود ،ج:12،ص:137،دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100579

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں