بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور کو قبلہ رو ذبح کرنا


سوال

اگر قربانی کے جانور کی گردن ٹانگیں اور ذبح کرنے والے کی چھری قبلہ  رخ نہیں ہو تو کیا قربانی ہو جاتی ہے ؟ اور دعا پڑھنا لازمی ہے یا نہیں؟

جواب

1- جانور  کو  بوقتِ   ذبح  قبلہ  رو  لٹانا  سنتِ  موٴکدہ  ہے،  قبلہ  کے  علاوہ  کسی  اور  سمت  کی  طرف  رخ  کرکے  ذبح  کرنا  مکروہ  ہے، البتہ ذبیحہ اس صورت میں بھی حلال ہوگا، اگر جانور کو گرا کر قبلہ رخ لٹادیا گیا اور ذبح کرنے کے دوران  وہ اپنے زور کی وجہ سے قبلہ رخ سے ہٹ گیا تو کراہت نہیں ہوگی۔جانور کو معمولی تکلیف کے پیشِ نظر  اسے قبلہ رو  کرنا چھوڑنا نہیں چاہیے۔

2-  جانور حلال ہونے کے لیے اللہ کے نام پر ذبح کرنا ضروری ہے، قربانی کی مشہور دعا پڑھنا  جانور کے حلال ہونے کے لیے لازم نہیں ہے،  بلکہ مستحب ہے، صرف  "بسم اللہ اللہ اکبر" پڑھ لینا بھی کافی ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

قربانی کا طریقہ اور مسنون دعائیں

قال في الدر (مع الرد کتاب الذبائح: ۹/۴۲۷، ):

"وكره ترك التوجه إلی القبلة؛ لمخالفته السنة اهـ".

وفي الرد:

"(قوله: لمخافته السنة) أي: الموٴکدة؛ لأنه توارثه الناس فیکره ترکه بلا عذر، إتقاني اهـ".

وقال في الفتاوی الهندیة (کتاب الذبائح الباب الأول: ۵/۲۸۸ ):

"وإذا ذبحها بغیر توجه القبلة حلت ولکن یکره اهـ".

وقال في بذل المجهود (کتاب الضحایا، باب ما یستحب في الضحایا: ۴/۷۰) في بیان ذبح أضحیته صلی الله علیه وسلم:

”وأخذ الکبش فأضجعه علی الیسار“ و هو الظاهر؛ لأنه أیسر في الذبح اهـ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200884

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں