بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور کے مادہ منویہ کے خریدوفروخت کا حکم


سوال

کیا جانور کے مادہ منویہ کی خرید و فروخت جائز ہے؟جب کہ اس پر تعامل کثرت سے جاری ہے؟

جواب

     واضح رہے کہ شرعاً کسی چیز کی خرید و فروخت کے جواز کے لیے اس کا مالِ متقوم اورشرعاًقابل ِانتفاع ہونا ضروری ہے، اور مادہ منویہ نجس ہے اور شرعاً مال نہیں ہے،اورجو چیز مال نہیں تو  اس کی خرید و فروخت بھی درست نہیں ،لہذاصورتِ مسئولہ میں جانور کے مادہ منویہ(اسپرم) کی خریدوفروخت جائز نہیں ہے اگرچہ اس پر کثرت سے تعامل ہو  ۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"ولاينعقد بيع الملاقيح، والمضامين الذي ورد النهي عنه؛ لأن المضمون ما في صلب الذكر، والملقوح ما في رحم الأنثى، وذلك ليس بمال، وعلى هذا أيضاً يخرج بيع عسب الفحل؛ لأن العسب هو الضراب، وأنه ليس بمال، وقد يخرج على هذا بيع الحمل أنه لاينعقد؛ لأن الحمل ليس بمال."

(کتاب البیوع،فصل فی الشرط الذی یرجع الی المعقود علیہ،ج:5،ص:145،دارالکتب العلمیۃ)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولا ينعقد بيع الملاقيح والمضامين. ‌والملقوح ‌ما ‌في ‌رحم ‌الأنثى، وعلى هذا يخرج بيع عسب الفحل والحمل هكذا في البدائع."

(کتاب البیوع،الباب التاسع فیما لایجوز بیعہ ومایجوز ،ج:3،ص:116،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں