بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور کے دو دانت نکلے بغیر ہی بیوپاری کی بات پر بھروسہ کر کے قربانی کرنے کا حکم


سوال

 قربانی کے جانور کے اگر دو دانت نہ نکلے ہوں اور بیچنے والا کہے کہ پوری عمر کا ہے تو کیا اس کی بات کا اعتبار کرتے ہوئے جانور کی قربانی کر سکتے ہیں یا دو دانت ہی معیار ہوگا؟

جواب

بکرا  اور  بکری کی قربانی صحیح ہونے کے  لیے ایک  سال کا ہونا، گائے اور بھینس وغیرہ کا دو سال کا ہونا اور  اونٹ کا پانچ سال کا ہونا ضروری ہے،دو  دانت  فقط  اس کی علامت ہے،لہذا اگر کوئی جانور ایسا ہے جو عمر پوری ہونے کے بعد بھی دو دانت نہیں نکالتا تو اس کی قربانی درست ہے۔اگر بیچنے والا دیانت دار اور معتبر آدمی ہو اور  وہ  کہے کہ یہ جانور قربانی کی عمر کو پہنچ چکا ہے اور خریدنے والے کو اس کی بات کے سچ ہونے کا یقین ہوجائے تو اس کی بات کا اعتبار کرتے ہوئے ایسے جانور کی قربانی کرنا جائز ہوگا، لیکن اگر بیچنے والا عام بیوپاریوں کی طرح  غلط بیانی کرنے والا ہو اور   قابل اعتبار نہ ہو  یا پھر خریدنے والا اس کو جانتا نہ ہو جس کی وجہ سے اس کی بات کا یقین کرنا مشکل ہو تو اس صورت میں احتیاط کا تقاضہ یہ ہے کہ دو دانت کو ہی معیار قرار دیا جائے اور دو دانت نکلنے سے پہلے اس جانور کی قربانی نہ کی جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)(6/ 321):

"(و صحّ الجذع) ذو ستة أشهر (من الضأن)  إن كان بحيث لو خلط بالثنايا لايمكن التمييز من بعد. (و) صح (الثني) فصاعدًا من الثلاثة والثني (هو ابن خمس من الإبل، وحولين من البقر و الجاموس، وحول من الشاة) و المعز و المتولد بين الأهلي، و الوحشي يتبع الأم قاله المصنف."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200666

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں