بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور فروخت کرنے کے بعد دو حصے اپنے لیے مختص کرنا


سوال

ایک شخص نے ایک بھینس کے بچے کو تین سال پالا ہے۔ اب قربانی کے دنوں میں اسے فروخت کرنے لگا ہے،  اس کی قیمت ایک  لاکھ چالیس ہزار روپے خود ہی مقرر کر دی ہے۔ جن لوگوں نے خریدی ہے،  ان کے ساتھ یہ فیصلہ کیا ہے کہ دو حصے میرے ہیں،  کیا اس طرح قیمت مقرر کی جا سکتی ہے۔ اور  کیا  ان لوگوں کی قربانی ہوگئی ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر فروخت کنندہ نے فروخت کرنے سے پہلے مذکورہ بھینس میں  سے  دو حصے اپنے  لیے مختص کرکے بقیہ پانچ حصوں کی قیمت  ایک لاکھ چالیس ہزار  (یا کم و بیش جو بھی قیمت ) مقرر کرکے پانچ حصے فروخت کیے ہوں تو  اس صورت میں مذکورہ سودا شرعًا درست ہوگا، اور ان کی قربانی بھی جائز ہوگی، البتہ اگر مکمل بھینس  ایک  لاکھ  چالیس   ہزار میں فروخت کرنے کے بعد اس میں سے دو حصے اپنے  لیے مختص  کیے ہوں تو  اس صورت میں ایسا کرنا شرعًا درست نہ ہوگا، اور قربانی بھی درست نہ ہوگی، الا یہ کہ خریدار فروخت کنندہ کو دو حصے برضا و خوشی ہبہ کردے، یا جانور فروخت کرنے کے بعد اس میں سے اپنے لیے دو حصے اسی قیمت میں یا اس سے زیادہ قیمت میں خریدے ہوں۔ فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144212201845

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں