بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانوروں کا کاروبار کس طرح کیا جائے؟


سوال

ہم ایک کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں ، اس کاروبار کی نوعیت یہ ہوگی ،بکری، بکرے مرغی ، مرغے یا کوئی بڑا جانور جیسے گائے بیل اور اونٹ وغیرہ  کی مد میں رقم ہم دیں گے ، اور جن کے پاس یہ جانور ہوں گے  وہ ان کی دیکھ بھال اور چارے کا انتظام کریں گے،کیوں کہ وہ  گاؤں میں ان کے پاس ہوں گے۔

اس کام میں نفع اور نقصان کی تقسیم کس طرح کرنی ہوگی اس بارے میں ہماری رہنمائی فرمائیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ جانوروں  کےکاروبار کی درستگی کے لیے  درج ذیل  جائز صورتوں میں سے کوئی صورت اختیار کی جائے:

(1)سائل اور دوسرا شخص مشترکہ طور پر جانور  خریدیں،پھر اخراجات اور نفع میں دونوں طے شدہ تناسب سے شریک ہوجائیں،یہ شرکت کی صورت ہوگی۔

(2)سائل دوسرے شخص سےمضاربت کا یہ معاہدہ کرے کہ تمام کی تمام رقم سائل کی ہوگی ،جانور کی خریداری سے لے کر فروخت کرنے تک تمام ذمہ داری دوسرے شخص کی ہوگی اور نفع طے شدہ تناسب سے تقسیم ہوگا،پھر سائل دوسرے شخص کو جانور  خریدنے کے لیے رقم دےدے،وہ شخص ان پیسوں سے جانورخریدےاوراس کی دیکھ بھال اور علاج و غیرہ سائل کے پیسوں سے کرے، اس کے بعد جانورجتنے میں بھی فروخت ہو اس میں سے اصل رقم اور اخراجات نکال کر بقیہ رقم کو سائل اور دوسرا شخص طے شدہ تناسب کے لحاظ سے تقسیم کرلیں،سائل اپنی رقم کی وجہ سے اگر اپنے نفع کا تناسب دوسرے شخص سے زیادہ بھی رکھ لے تو اس میں شرعا کوئی حرج نہیں،مضاربت کی یہ صورت جائز ہے۔

(3)کاروبار میں تمام کا تمام سرمایہ سائل اپنا لگائے اور دوسرے شخص کو سائل جانوروں  کی دیکھ بھال کے لیے ملازم رکھ لے اور اس کی ماہانہ تنخواہ طے کردے،یہ اجارہ کی صورت ہوگی اور اس صورت میں نفع سارا کاسارا سائل کا ہوگا اور دوسرے شخص کو اس کی طے شدہ اجرت ملے گی۔

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"المادة (1337) يشترط أن تكون حصة الربح الذي بين الشركاء جزءا شائعا كالنصف والثلث والربع  الخ.

المادة (1338) يشترط أن يكون رأس المال من قبيل النقود."

(الکتاب العاشر الشرکات،الباب السادس فی عقد الشرکۃ،ص:256،ط:نور محمد کارخانہ تجارت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں