میری بیوی کے پاس 18 جنوری 2018 سے 4 تولہ سونا رکھا ہے، کیا اس پر زکوۃ آئے گی؟ اگر ہاں، تو کتنی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بیوی کے پاس گزشتہ سالوں میں صرف چار تولہ سونا تھا، اس کے علاوہ چاندی، یا بنیادی ضرورت سے زائد نقد رقم یا مالِ تجارت نہیں تھا، تو اس سونے پر زکاۃ لازم نہیں ہوگی، اس لیے کہ اگر کسی کی ملکیت میں صرف سونا ہو تو اس کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا ہوتا ہے۔
البتہ اگر آپ کی بیوی کے پاس چار تولہ سونے کے ساتھ چاندی، یا ضرورت سے زائد نقدی، یا مال تجارت بھی تھا تو اب ان کا نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر رقم ہوگی، لہذا اس صورت میں آپ کی بیوی پر سونے کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگئی تھی۔
اس کا طریقہ یہ ہے کہ زکاۃ ادا کرتے وقت سونے کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا، اور گزشتہ ہر سال کے بدلے اس کا ڈھائی فیصد ادا کیا جائے گا، اور اس مقدار کو اگلے سال کی زکاۃ نکالتے وقت منہا کیا جائے گا، اسی طرح آگے بھی کیا جائے گا، مثلاً زیور کی مالیت ایک لاکھ روپے ہے، اور ایک سال کے بدلے 2500 روپے زکاۃ دی تو اگلے سال کی زکاۃ نکالتے وقت اس کو منہا کرکے بقیہ 97500 روپے کا چالیسواں حصہ(2.5%) زکاۃ میں ادا کیا جائے گا۔
نیز واضح ہو کہ زکاۃ کا حساب قمری سال سے کیا جاتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202856
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن