بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنوری 2018 سے چار تولہ سونا ہو تو زکاۃ کیسے ادا کریں؟


سوال

میری بیوی کے پاس 18 جنوری 2018 سے 4 تولہ سونا رکھا ہے، کیا اس پر زکوۃ آئے گی؟ اگر ہاں، تو کتنی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بیوی کے پاس گزشتہ سالوں میں صرف چار تولہ سونا تھا،  اس کے علاوہ چاندی، یا بنیادی ضرورت سے زائد نقد رقم یا مالِ تجارت نہیں تھا، تو  اس سونے پر زکاۃ  لازم نہیں ہوگی، اس لیے کہ  اگر کسی  کی ملکیت میں صرف سونا ہو تو  اس کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا ہوتا ہے۔

البتہ اگر آپ کی بیوی کے پاس چار تولہ سونے کے ساتھ چاندی، یا ضرورت سے زائد نقدی، یا مال تجارت بھی تھا تو اب ان کا نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر رقم ہوگی، لہذا اس صورت میں آپ کی بیوی پر سونے کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگئی تھی۔

اس کا طریقہ یہ ہے  کہ  زکاۃ  ادا کرتے وقت  سونے کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا، اور  گزشتہ  ہر سال کے بدلے اس کا  ڈھائی فیصد ادا کیا جائے گا، اور اس مقدار کو  اگلے سال کی زکاۃ  نکالتے وقت منہا کیا جائے گا، اسی طرح آگے بھی کیا  جائے گا، مثلاً زیور کی مالیت  ایک لاکھ روپے ہے، اور ایک سال  کے بدلے 2500 روپے  زکاۃ دی تو  اگلے سال  کی زکاۃ  نکالتے وقت اس کو منہا کرکے بقیہ 97500 روپے  کا چالیسواں حصہ(2.5%) زکاۃ  میں ادا کیا جائے گا۔

نیز واضح ہو کہ زکاۃ کا حساب قمری سال سے کیا جاتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202856

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں