1۔کیا جنت میں مرد و عورت ہم بستری کریں گے؟
2۔کیا مرد، حوروں کے ساتھ بھی ہم بستری کرے گا؟
3۔حوریں کتنی خوبصورت ہوں گی؟
4۔کیا حوروں کے ساتھ نکاح کی دعا کرنی چاہیے؟اور کیا دعاء کریں؟کوئی دعاء بتائیں۔
5۔جنت میں مرد کے اندر کتنی عورتوں کے ساتھ ہم بستری کرنے کی طاقت ہوگی؟
6۔مرد ایک دن میں ایک عورت یا حور سے ہم بستری کرے گا یا 72 کی 72 حوروں کے ساتھ ہم بستری کرے گا؟
7۔کیا جنت کی عورتیں کنواری ہوں گی؟
8۔کیا جنت میں اولاد ہوگی؟
9۔اگر کوئی مرد اللہ تعالی سے دعا کرے کہ میرے رب مجھے جو حوریں آپ اپنے فضل سے عطاء کریں گے ، اس میں سے ایک حور اس طرح کی ہو یا فلاں عورت جیسی ہو تو کیا اللہ پاک یہ دعا قبول فرمائیں گے؟
1،2،5۔ اللہ تعالی نے اپنے مؤمن بندوں کے لیے جنت بطورِ انعام بنائی ہے، جس میں ہر لمحہ لذت کے حصول کے اسباب بطورِ نعمت مہیا کیے ہیں، من جملہ نعمتوں میں ایک نعمت اَزواج اور حوروں کا عطافرمانا ہے، جو جنتی کی نفسانی تسکین کا ذریعہ ہے، جنتی مرد کو دنیا کےسو مردوں کی طاقت کے برابر طاقت عطاء فرمائی جائے گی۔
سنن الترمذی میں ہے:
"عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «يعطى المؤمن في الجنة قوة كذا وكذا من الجماع»، قيل: يا رسول الله أو يطيق ذلك؟ قال: «يعطى قوة مائة»."
(أخرجه الترمذي في باب ما جاء في صفة جماع أهل الجنة (4/ 258) برقم (2536)، ط. دار الغرب الإسلامي،بيروت، 1998م)
3۔"حورعین" جنت کی وہ پاکیزہ، خوب صورت اور بڑی آنکھوں والی عورتیں ہیں، جو دنیا کی عورتوں سے جدا ہیں، ان کی تخلیق کا انداز بھی مختلف ہے، البتہ دنیا کی عورتوں کا حسن جنت میں داخل ہونے کے بعد حوروں سے بڑھ کر ہوگا اور وہ حوروں کی ملکہ (سردار) ہوں گی۔
ارشادباری تعالی ہے:
" وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ "سورة البقرة(25)
ترجمه: "اور ان کے لئے وہاں عورتیں ہوں گی پاکیزہ"
"﴿وَحُورٌ عِينٌ كَأَمْثَالِ اللُّؤْلُؤِ الْمَكْنُونِ﴾ [الواقعة: 22، 23]
ترجمہ: اور ان کے لیے گوری گوری بڑی آنکھوں والی عورتیں ہوں گی (مراد حوریں ہیں) ، جیسے (حفاظت سے) پوشیدہ رکھا ہوا موتی۔ (بیان القرآن)
المعجم الكبير للطبراني میں ہے:
''عن أم سلمة، قالت: قلت: يا رسول الله أخبرني عن قول الله: ﴿ حُوْرٌعِيْنٌ ﴾، قال: " حور: بيض، عين: ضخام العيون شقر الجرداء بمنزلة جناح النسور "، قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿ كَاَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُوْنٌ﴾، قال: «صفاؤهم صفاء الدر في الأصداف التي لم تمسه الأيدي». قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿فِيْهِنَّ خَيْرَاتٌ حِسَانٌ ﴾ [الرحمن: 70] ، قال: «خيرات الأخلاق، حسان الوجوه» . قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿كَاَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُوْنٌ ﴾، قال: «رقتهن كرقة الجلد الذي رأيت في داخل البيضة مما يلي القشر وهو العرفي» . قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿ عُرُباً اَتْرَاباً ﴾ [الواقعة: 37] ، قال: «هن اللواتي قبضن في دار الدنيا عجائز رمضاء شمطاء خلقهن الله بعد الكبر، فجعلهن عذارى عرباً متعشقات محببات، أتراباً على ميلاد واحد» . قلت: يا رسول الله أنساء الدنيا أفضل أم الحور العين؟ قال: «بل نساء الدنيا أفضل من الحور العين، كفضل الظهارة على البطانة» . قلت: يا رسول الله وبما ذاك؟، قال: " بصلاتهن وصيامهن وعبادتهن الله، ألبس الله وجوههن النور، وأجسادهن الحرير، بيض الألوان خضر الثياب صفراء الحلي، مجامرهن الدر، وأمشاطهن الذهب، يقلن: ألا نحن الخالدات فلا نموت أبداً، ألا ونحن الناعمات فلا نبؤس أبداً، ألا ونحن المقيمات فلا نظعن أبداً، ألاونحن الراضيات فلا نسخط أبداً، طوبى لمن كنا له وكان لنا "، قلت: يا رسول الله المرأة منا تتزوج الزوجين والثلاثة والأربعة ثم تموت فتدخل الجنة ويدخلون معها، من يكون زوجها؟ قال: " يا أم سلمة إنها تخير فتختار أحسنهم خلقاً، فتقول: أي رب إن هذا كان أحسنهم معي خلقاً في دار الدنيا فزوجنيه، يا أم سلمة ذهب حسن الخلق بخير الدنيا والآخرة".
(أخرجه الطبراني في الكبير (23/ 367) برقم (870)، ط. مکتبه ابن تیمیه،القاهرة)
9,4:دعا میں مبالغہ پسندیدہ نہیں، حدیث شریف میں دعا میں مبالغہ سے منع کیا گیا ہے، لہذا اس طرح کی مبالغہ آمیزی پر مبنی دعاؤں کے بجائے جنت کی دعا کرنی چاہیے، جنت میں حور یں بھی ملیں گی، اور وہاں جنتی کی ہر خواہش بھی پوری ہوگی ۔
قرآن کریم میں ہے:
"وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ" سورة الزخرف(71).
"اور وہاں ہے جو دل چاہے، اور جس سے آنکھیں آرام پائیں"۔ (بیان القرآن)
حدیث شریف میں ہے:
"عن أبي نعامة أن عبد الله بن مغفل سمع ابنه يقول: اللهم، إني أسألك القصر الأبيض عن يمين الجنة إذا دخلتها، فقال: أي بني، سلِ اللهَ الجنة، وتعوذ به من النار، فإني سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول: "إنه سيكون في هذه الأمة قوم يعتدون في الطهور والدعاء."
(أخرجه أبو داود في باب في إسباغ الوضوء (1/ 71) برقم (96)، ط. دار الرسالة العالمية، الطبعة الأولى: 1430 هـ = 2009 م)
بذل المجہود میں ہے:
"(سل الله الجنة) أي: ينبغي لك أن تكتفي على سؤال الجنة، ولا تجاوز في السؤال عن الحد بزيادة القيود والأوصاف".
(بذل المجهود بشرح سنن ابي داود:باب: في الإسراف في الوضوء (1/ 487)، ط. مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند، الطبعة الأولى: 1427 هـ = 2006 م)
6۔یہ عمل مرد کی چاہت پرموقوف ہے، البتہ بعض روایت میں صرف ایک صبح کے وقت ستر دوشیزوں کے پاس جانے کا ذکر ہے۔
"إن الرجل ليفتض في الغداة سبعين عذراء ثم ينشئهن الله تعالى أبكارا." الديلمي - عن أبي سعيد".
(أخرجه الديلمي كما في الكنز (14/ 483) برقم (39357)، ط. مؤسسة الرسالة، الطبعة الخامسۃ)
7۔جی ہاں ، جنت کی عورتیں کنواری ہوگی۔
"فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا" . سورة الواقعة(36).
ترجمه: "پھر ان کو کیا کنواریاں"۔
8۔ جنت میں انسان جو چاہے گاوہ اُسے ملے گا، اگر اولاد کی خواہش ہوگی تو اولاد کی پیدائش کا عمل بھی وہاں ہوگا، لیکن وہاں اولاد کی پیدائش کا عمل دنیامیں اولاد کی پیدائش کے عمل کی طرح نہیں ہوگا، حدیث شریف میں ہےکہ:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب کوئی مسلمان جنت میں اولاد کا خواہش کرے گا، تو (اس کی خواہش اس طرح پوری کی جائے گی کہ) بچہ کا حمل قرار پانا، اس کا پیدا ہونا اور اس کا جوان ہونا سب کچھ ایک ساعت میں عمل پذیر ہوجائے گا۔
سنن ترمذی میں ہٍے:
"عن أبي سعيد الخدري : أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : إن المؤمن إذا اشتهى الولد في الجنة كان حمله ووضعه وشبابه كما يشتهي في ساعة".
(أخرجه ابن حبان في صحيحه في باب وصف الجنة وأهلها (16/ 417) برقم (7404)، ط. مؤسسة الرسالة، بيروت، الطبعة الثانية: 1414 =1993)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144406100522
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن