کیا جنت نام رکھا جاسکتا ہے؟
’’جنت‘‘ کے لغوی معنی ’’گھنے باغ‘‘ کے ہیں، یہ مؤنث کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس معنی کے اعتبار سے لڑکی کا یہ نام رکھنے کی گنجائش تو ہے، تاہم نام رکھنے کےسلسلے میں بہتر یہ ہے کہ لڑکے کے لیے انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور لڑکی کے لیے صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام رکھا جائے، یاکوئی بھی اچھا بامعنی عربی نام رکھا جائے۔
فیروز اللغات میں ہے:
"جنّت۔ (جَن نَت)، [ع-ا- مؤنث]، (1) باغ، (2) بہشت۔"
(ج، ج__ن، ص:257، ط:فیروزسنز)
المعجم الوسیط میں ہے:
"(الجَنَّةُ) الحديقةُ ذاتُ النَّخْلِ والشَّجرِ. الجَنَّةُ البُسْتانُ. الجَنَّةُ دارُ النعيم في الآخرة. والجمع : جِنانٌ".
(بَاب الْجِيم، ج:1، ص:141، ط:دار الدعوة)
القاموس الوحید میں ہے:
"الجَنَّةُ: (1)باغ جس میں کھجور ہو اور دیگر قسم کے مطلقاً باغ۔ (2) جنّت، آخرت کی نعمتوں کا گھر، مومنوں کا ٹھکانا۔ ج: جِنان".
(بابُ الجیْم، ج___ن، ص:242، ط:ادارہ اسلامیات)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503100829
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن