بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنت میں میلاپ کی خواہش


سوال

ہم دنیا میں تو اپنی ضرورت اور خواہش اپنی منکوحہ سے پوری کرتے ہیں، لیکن کیا ہمیں جنت میں بھی خواہشات ہوں گی؟

جواب

اللہ رب العزت نے اپنے مؤمن بندوں کے لیے جنت بطورِ  انعام بنائی ہے، جس میں ہر لمحہ لذت کے حصول کے تمام اسباب بطورِ نعمت مہیا کیے ہیں، من جملہ نعمتوں میں سے ایک نعمت ازواج اور حوروں  کا عطافرمانا ہے،  جو جنتی کی تسکین کا ذریعہ ہے، جیسے کہ قرآن مجید میں ہے:

"اور وہاں وہ چیزیں ملیں گی جن کو جی چاہے گا اور جن سے آنکھوں کو لذت ہوگی اور تم یہاں ہمیشہ رہوگے"۔

(سورۃ الزخرف، رقم الآیۃ:71، ترجمہ:بیان القرآن)

اور بعض احادیث میں اہلِِ جنت کے بیویوں اور حوروں سے خواہش  پوری کرنے کا ذکر بھی موجود ہے۔ تاہم جنتیوں کو  جنت میں گناہوں  کی خواہش نہ ہوگی اور نہ ہی پراگندہ خیالات  اسے دامن گیر ہوں گے؛  بلکہ پاکیزہ جذبات و خواہشات ہوں گی اور ان کے حصول کے حلال راستے (ازواج اور حوروں کے ذریعے) دست یاب ہوں گے۔ 

فتوح الغيب في الكشف عن قناع الريب میں ہے:

"وقوله: {وفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الأَنفُسُ وتَلَذُّ الأَعْيُنُ} على أن في الجنة وراءهما من أصناف النعم شيئًا آخر.

وقلت: وعلى هذا: لايبعد أن يحمل قوله: {وفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الأَنفُسُ} على المنكح والملبس وما يتصل بهما؛ لتتكامل جميع المشتهيات النفسانية، فبقيت اللذة الكبرى، وهي النظر إلى وجه الله الكريم، فيكنى عنه بقوله: {وتَلَذُّ الأَعْيُنُ}، ولهذا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "حبب إلى الطيب والنساء، وجعلت قرة عيني في الصلاة"، رواه النسائي عن أنس".

(سورة الزخرف، ج:14، ط:174، ط:جائزة دوبي الدولية للقرآن الكريم)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144204201183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں