ایک معروف نظم ’’تاجدار حرم‘‘ میں "جنت بھی گوارا ہے مگر میرے لیے اے کاتبِ تقدیر مدینہ لکھ دے" یہ جملہ درست ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ جملہ میں نبی کریم ﷺ کے عشق اور آپ ﷺ کی محبت میں ان کے شہر سے محبت کا اظہار ہے، اور اس میں جنت کی تنقیص نہیں ہے، بلکہ مدینہ میں روضۂ رسول ﷺ میں جس جگہ آپ ﷺ کا جسدِ مبارک ہے، زمین کا وہ حصہ باقی تمام مخلوقات بشمول جنت سے بھی افضل ہے؛ لہٰذا اس اعتبار سے مدینہ کی طلب میں یہ جملہ کہنے میں قباحت نہیں ہے۔
ہاں جنت کی طلب بھی ہونی چاہیے؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے خود اس کی طرف رغبت دلائی ہے، اور جنت میں تمام انبیاءِ کرام علیہم السلام اور اولین و آخرین کے سردار رسول اللہ ﷺ سے بھی ملاقات ہوگی، بلکہ مقامِ رضوان اور اللہ تعالیٰ کی زیارت کی سعادت بھی حاصل ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203200420
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن