بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنگلی جانوروں سے حفاظت کے لیے کتا پالنا کا حکم


سوال

کیا اگر گھر گاؤں میں ایسی جگہ ہو کہ مختلف نقصان دہ جنگلی جانوروں سے نقصان کا خطرہ ہو تو کیا حد مقرر کر کے کتا رکھا جا سکتا ہے ؟ اور اگر اس کا اچھی طرح سے خیال بھی رکھا جائے تو کیا کوئی قباحت نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ زمین و جائیداد ، اور مویشیوں کی حفاظت اور شکار کی خاطر کتوں کا پالنا از روئے حدیث جائز  ہے۔  البتہ  مذکورہ غرض کے علاوہ کتا پالنا از روئے حدیث  ثواب میں  کمی کا باعث ہے،  کیوں  کہ کتا نجس ہے، اس کے گھر میں رہنے سے رحمت کے فرشتے نہیں آتے، یا آنے جانے والوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ لہذا صورت مسئولہ میں اگر  واقعةً جنگلی جانوروں کے گھس آنے کا خوف ہو تو اس صورت میں حفاظت کی غرض سے کتا پالنا جائز ہوگا۔

سنن أبي داودمیں ہے:

"٢٨٤٤ - حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من اتخذ كلبا إلا كلب ماشية أو صيد أو زرع انتقص من أجره كل يوم قيراط»"

( كتاب الصيد، باب في اتخاذ الكلب للصيد وغيره، ٣ / ١٠٨، المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

ترجمہ:" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مویشی کی نگہبانی، یا شکار یا کھیتی کی رکھوالی کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالے تو ہر روز اس کے ثواب میں سے ایک قیراط کے برابر کم ہوتا جائے گا۔"

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وفي الأجناس لا ينبغي أن يتخذ كلبا إلا أن يخاف من اللصوص أو غيرهم وكذا الأسد والفهد والضبع وجميع السباع وهذا قياس قول أبي يوسف - رحمه الله تعالى - كذا في الخلاصة.

ويجب أن يعلم بأن اقتناء الكلب لأجل الحرس جائز شرعا وكذلك اقتناؤه للاصطياد مباح وكذلك اقتناؤه لحفظ الزرع والماشية جائز كذا في الذخيرة."

(كتاب الكراهية، الباب الحادي والعشرون فيما يسع من جراحات بني آدم والحيوانات وقتل الحيوانات وما لا يسع من ذلك، ٥ / ٣٦١، ط: دارالفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503102355

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں