جنگِ یمامہ کس کے درمیان لڑی گئی؟
سن گیارہ ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد جب خلافت کی ذمہ داریاں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نےسنبھالی، تواس وقت ارتداد سمیت بہت سےفتنے سر اٹھارہے تھے، جن میں سے ایک فتنہ مسیلمہ کذاب کا فتنہ تھا جو مدعی نبوت تھا، اور اس فتنہ کی سرکوبی کے لیے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت خالدبن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں لشکر روانہ کیا ، مسلمانوں کے اس لشکر کی مسیلمہ کذاب کے حامیوں کے ساتھ لڑائی کو ’’جنگِ یمامہ‘‘ کہاجاتا ہے۔
صحيح البخاري میں ہے:
"عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: مَا نَعْلَمُ حَيًّا مِنْ أَحْيَاءِ العَرَبِ أَكْثَرَ شَهِيدًا أَعَزَّ يَوْمَ القِيَامَةِ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ قَتَادَةُ: وَحَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّهُ "قُتِلَ مِنْهُمْ يَوْمَ أُحُدٍ سَبْعُونَ، وَيَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ سَبْعُونَ، وَيَوْمَ اليَمَامَةِ سَبْعُونَ، قَالَ: «وَكَانَ بِئْرُ مَعُونَةَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَوْمُ اليَمَامَةِ عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ، يَوْمَ مُسَيْلِمَةَ الكَذَّابِ»".
(باب من قتل المسلمون یوم احد،ج:5،ص:102،ط:دارطوق النجاۃ)
ترجمہ: قتادہ نے بیان کیا کہ عرب کے تمام قبائل میں کوئی قبیلہ انصار کے مقابلے میں اس عزت کو حاصل نہیں کر سکا کہ اس کے سب سے زیادہ آدمی شہید ہوئے اور وہ قبیلہ قیامت کے دن سب سے زیادہ عزت کے ساتھ اٹھے گا۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا کہ غزوہ احد میں قبیلہ انصار کے ستر آدمی شہید ہوئے اور بئرمعونہ کے حادثہ میں اس کے ستر آدمی شہید ہوئے اور یمامہ کی لڑائی میں اس کے ستر آدمی شہید ہوئے۔ راوی نے بیان کیا کہ بئرمعونہ کا واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں پیش آیا تھا اور یمامہ کی جنگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ہوئی تھی جو مسیلمہ کذاب سے ہوئی تھی۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601101693
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن