بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جاندار کی ویڈیو اور تصویر بنانے کا حکم


سوال

کیا کسی جاندار کی موبائل پر ویڈیو یا تصویر دیکھنا حرام ہے؟ کیا پینٹ کی ہوئی تصویریں بنوانا گناہ ہے؟ حتی کہ وہ کسی ادارہ کے ایڈمیشن کے لئے ہوں، مکمل وضاحت دیں۔

جواب

کسی بھی جان دار  کی تصویر کشی خواہ کسی کاغذ یا دیوار وغیرہ پر ہو یا   ڈیجیٹل (موبائل ،کیمرہ وغیرہی کے ذریعہ )ہی کیوں نہ ہو  شدید  ضرورت  کے بغیر  حرام اور  کبیرہ  گناہ  ہے،  لہذا  جان دار  کی تصویر  یا اس کی   ویڈیو  بنانا،،بنوانا ، دیکھنا، اور   اپنے  پاس اس کو  محفوظ رکھنا خواہ موبائل میں  ہی کیوں نہ ہو   جائز نہیں ہے ،البتہ غیر جاندار کی تصویر بنانے ،دیکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

ذیل میں تصویر   کے بارے چند احادیث ترجمہ کے ساتھ لکھی جاتی  ہیں:

صحیح البخاری میں ہے:

"عن ابن عباس، عن أبي طلحة رضي الله عنهم قال:قال النبي صلى الله عليه وسلم: (لا تدخل الملائكة ‌بيتا ‌فيه ‌كلب و لا تصاوير)."

(کتاب اللباس، باب التصاویر، ج:5، ص:2220، رقم :5605، ط: دار ابن کثیر)

ترجمہ:

"حضرت طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس گھر میں کتا اور تصاویر ہوں وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے ۔"(ترجمہ از مظاہر حق)

مشکوۃ المصابیح میں ہے :

"وعن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذابا عند الله المصورون۔"

(کتاب اللباس، باب التصاویر، ج:2، ص:1273،ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:

"عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی کے ہاں جن کو سب سے سخت عذاب دیا جائے گا وہ تصویر بنانے والے ہیں ۔(ترجمہ از مظاہر حق)"

وفیہ ایضاً:

"وعن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يكن يترك في بيته شيئا فيه تصاليب إلا نقضه."

(کتاب اللباس، باب التصاویر، ج:2، ص:1273،ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:

"حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کوئی تصویر والی چیز دیکھتے تو اس کو توڑ ڈالتے ۔"(ترجمہ از مظاہر حق )

وفیہ ایضاً:

"وعنها أنها اشترت نمرقة فيها تصاوير فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على الباب فلم يدخل فعرفت في وجهه الكراهية قالت: فقلت: يا رسول الله أتوب إلى الله وإلى رسوله ما أذنبت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما بال هذه النمرقة؟» قلت: اشتريتها لك لتقعد عليها وتوسدها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن أصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة ويقال لهم: أحيوا ‌ما ‌خلقتم ". وقال: إن البيت الذي فيه الصورة لا تدخله الملائكة"

(کتاب اللباس، باب التصاویر، ج:2، ص:1273،ط:المکتب الاسلامی)

ترجمه:

"حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ خریدا جس پر تصاویر تھیں ،جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر ٹھہرے رہے ،گھر میں تشریف نہ لائے ،حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناراضگی کے آثار پائے جس کی وجہ تصویر دار تکیہ تھا ،تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کہنے لگی ،یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت سے اللہ کی رضا کی طرف رجوع کرتی ہوں ،میں نے کیا غلطی کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف نہیں لاتے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس تکیہ کا کیا معاملہ ہے  اور تم اسے کہاں سے لائی ہو ،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا عرض کرنے لگیں کہ اس کو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھیں اور تکیہ لگائیں یعنی جس طرح پسند ہو ،تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ تصویر بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے یہ کہا جائے گا اس چیز کو زندہ کریں جس کو تم نے بنایا تھا اور ارشاد فرمایا یقیناً وہ گھر جس میں تصویر ہو اس میں فرشتے نہیں داخل ہوتے (یعنی اور نہ ہی انبیاء و اولیاء کے لیے ایسے گھر میں داخل ہونا مناسب ہے)۔(ترجمہ از مظاہر حق )

الدر المختار میں ہے:

"(‌و حرم ‌الانتفاع بها) و لو لسقي دواب أو لطين أو نظر للتلهي."

(کتاب الأشربة، ج:6، ص:449، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102943

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں