بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاندار کی تصویر محفوظ رکھنا


سوال

 اگر کسی کی تصویر پرنٹ کروا کر رکھ لی جائے جو کہ عموماً پوشیدہ رہتی ہوں، کبھی کبھی دیکھی جائیں، اس میں بچوں کی ماں باپ بھائی بہن تمام کی تصویر ہوں ،تو ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟ کیا تصویروں کو کسی صورت میں رکھنا درست ہے؟ جن لوگوں کی تصویریں ہیں وہ جلانے سے منع کر رہے ہیں از راہِ کرم تفصیلی جواب عطاء فرمائیں ۔

جواب

کسی شدید ضرورت کے بغیر جان دار  کی تصویر کھینچنا، بنانا، اور محفوظ رکھنا ناجائز اور حرام ہے، جیسے تصویر کھینچنا ناجائز ہے ویسے ہی اسے محفوظ رکھنا بھی جائز نہیں۔ اس پر حدیثِ مبارک میں بہت وعیدیں وارد ہوئیں ہیں؛ لہذا زندہ یا کسی مرحوم شخص کی تصویر رکھنا ناجائز ہے،  خواہ پوشیدہ رکھی جائیں۔البتہ  جو  لاعلمی میں بنالی گئی ہوں ان  کو  ضائع  کردینا ضروری ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"عن عبد اللّٰہ ابن مسعود رضي اللّٰہ عنه قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیه وسلم یقول: إن أشد الناس عذابًا عند اللّٰہ یوم القیامة المصورون."

(کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامة، 880/2، ط: دار الفکر)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى، وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ."

(كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، 1 /647، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں