بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جاندار کی تصویر دیکھنے کی حرمت کی وجہ


سوال

احادیث کی صراحت کے مطابق تصویر بنانا ناجائز ہے،  لیکن کئی فتاوی میں یہ بات مذکور ہے کہ تصویر دیکھنا بھی ناجائز ہے،  سوال یہ ہے کہ کیا تصویر دیکھنا بھی ناجائز ہے؟ حکم جو بھی ہو دلیل علت یا قاعدہ فقہیہ سے مزین کر کے تفصیلًا جواب عنایت فرمائیں سوال کا مقصود اصلًا دلیل ہے خواہ جواب کچھ ہو!

جواب

جی بالکل ! جان دار اشیاء کی تصاویر جس طرح بنانا جائز نہیں ہے اسی طرح اُسے دیکھنا بھی جائز نہیں ہے۔

اور اس کی علت اور وجہ بالکل واضح ہے کہ  تصویر  اگر غیر محرم کی ہے یا اس میں کسی کا ستر واضح ہو تو  اس میں تصویر سازی کے علاوہ بدنظری والا پہلو بھی عیاں ہے جس کا ناجائز اور گناہ کا کام ہونا واضح ہے،  لیکن اگر تصویر  غیرمحرم  کی نہ ہو یا تصویر میں کسی کا ستر  واضح نہ بھی ہورہا ہے تو بھی ناجائز ہے؛ کیوں کہ حرام چیز کو دیکھ کر خوش ہونا یا حرام چیز سے  فائدہ اُٹھانا بھی جائز نہیں ہے، جیسا کہ شراب ہے کہ جس طرح اُس  کا پینا حرام ہے، اسی طرح اُس سے کسی قسم کا بھی فائدہ اُٹھانا  حرام ہے ؛  لہٰذا اسی پہلو کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جان دار  کی تصویر کو دیکھنے کی ممانعت کا فتوی دیا جاتا ہے ۔

امداد الفتاویٰ میں ہے:

’’... اگرچہ اس تصویر کی طرف کوئی امر مکروہ بھی منسوب نہ کیا گیا ہو، محض تفریح و تلذذ ہی کے لیے ہو، کیونکہ محرمات شرعیہ سے تلذذ بالنظر بھی حرام ہے:

في الدر المختار كتاب الأشربة: و حرم الانتفاع بها (أي بالخمر) و لو لسقي دواب أو لطين أو نظر للتلهي.‘‘ (رسالہ تصحیح العلم فی تقبیح الفلم، جلد چہارم صفحہ 258)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (6 / 449):

’’(وحرم الانتفاع بها) ولو لسقي دواب أو لطين أو نظر للتلهي.‘‘

ترجمہ: شراب سے نفع اٹھانا حرام ہے، اگرچہ چوپایوں کو پلانے، گارے میں ملانے کے لیے ہو یا محض لذت کے طور پر دیکھنے کے لیے ہو۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200724

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں