بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جاندار کی تصویر بنانا جائز نہیں ہے


سوال

تصویر بنانا کسی موقع پر جائز ہوتی ہے  یا نہیں ؟

جواب

   ذی روح جاندار کی تصویر بنانا کسی بھی  ذریعے سے اور کسی بھی موقع پر جائز نہیں ہے، جن مواقع پر انسان سرکاری قواعد وضوابط کی وجہ سے مجبور ہو، وہاں بھی تصویر بنانا جائز تو نہیں ہوتا، لیکن اس کا گناہ قانون بنانے والے پر ہوتا ہے، البتہ غیر جاندار مثلاً: قدرتی خوبصورت مناظر وغیرہ جس میں ذی روح کی تصویر نہ ہو  تو ان مناظر کی تصویر بناناجائز ہے۔

  صحیح البخاری میں ہے:

"عن عبد اللّٰه قال : سمعت النبي ﷺ یقول : ’’ إن أشد الناس عذاباً عند اللّٰه المصورون."

( کتاب اللباس ، باب عذاب المصورین یوم القیامة ، ج:1، ص:167، ط:السلطانية)

"ترجمہ: رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ  اللہ تعالی کے ہاں سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا۔"

فتاوی شامی میں ہے:

"و ظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ فينبغي أن يكون حراماً لا مكروهاً إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره …"

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،ج:1،ص:647 ،ط: دار الفكربيروت)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144403101870

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں