بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوشل میڈیا پر اسٹیکر کی صورت میں جان دار کی تصاویر ارسال کرنا


سوال

آج کل سوشل میڈیا پر انسانی صورت کو اسٹیکر میں بنا کر ایک دوسرے کو بھیجا جاتا ہے اور  وہ مکمل انسانی تصویر ہوتی  ہے، کبھی  چھوٹے  بچے  کی ،کبھی کسی  اور  کی ،ان سب کا کیا حکم ہے؟

جواب

سوشل  میڈیا پر کسی بھی جاندار کی صورت میں تصاویر بنانا اور انہیں آگے بھیجنا یا موصول ہونے والی تصاویر (اگرچہ وہ اسٹیکریا ایموجی کی صورت میں ہوں ) آگے ارسال کرنا دونوں ناجائز عمل ہیں،پہلی صورت  جس میں جاندار کی تصویر بنائی جاتی ہے یہ زیادہ شدید گناہ کی ہے،اور دوسری صورت جس میں موصول ہونے والی ایسی تصاویر آگے بھیجی جاتی ہیں، یہ صورت اگر چہ خود تصویر بنانے کے حکم میں تو نہیں ہے، تاہم تصویر  کی اشاعت کا باعث ضرور ہے، اس لیے  دونوں سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

البتہ موبائل وغیرہ میں استعمال ہونے والی  ایسی ایموجیز جو کیفیت کے اظہار کے لیے ہوتی ہیں،جو نہ جاندار کی  تصاویر ہیں اور نہ جاندار کے مشابہ ہیں، جیسے: پھول، فروٹ، بیٹ بال وغیرہ، ان کا استعمال درست ہے۔اسی طرح جو تصاویر جان دارکے  چہرے کے علاوہ  دیگر  غیر مستور اعضاء (مثلاً:ہاتھ پاؤں)  پر  مشتمل ہوں ان کے استعمال کی بھی اجازت ہے۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144111200922

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں