بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جانداروں کی شکلوں کے کھلونے بنانے کی آمدنی حلال نہیں


سوال

ایک شخص کھلونوں کے پارٹس کو جوڑنے کا کام کرتا ہے ، پارٹس جوڑ نے سے وہ   مختلف جاندار کی شکل میں ڈھل جاتے ہیں۔

کیا اس شخص کی کمائی جائز  ہے، یا شرعی کوئی قباحت لازم آتی ہے ؟

جواب

واضح  رہے کہ جاندار  انسان و حیوانات  کی تصاویر ، و مجسمہ ( خواہ مٹی کا ہو، یا پلاسٹک  کا)  بنانا حرام ہے، اور حرام کام کی اجرت و کمائی بھی حرام ہوتی ہے، لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کی کمائی حلال نہ ہوگی۔

المبسوط للسرخسيمیں ہے:

"ولا تجوز الإجارة على شيء من الغناء والنوح والمزامير والطبل وشيء من اللهو؛ لأنه معصية والاستئجار على المعاصي باطل فإن بعقد الإجارة يستحق تسليم المعقود عليه شرعا ولا يجوز أن يستحق على المرء فعل به يكون عاصيا شرعا."

( كتاب الإجارات، باب الإجارة الفاسدة، ١٦ / ٣٨، ط: دار المعرفة - بيروت، لبنان)

شرح مختصر الطحاوي للجصاصمیں ہے:

"مسألة: [عدم جواز الاستئجار على الطاعات]

قال أبو جعفر: (ولا يجوز الاستئجار على شيء من الطاعات، ولا على شيء من المعاصي).

أما الطاعات فقد بينا وجوهها.

وأما المعاصي، فلأنه لا يلزم فيها تسليم المنافع بعقد الإجارة، وما لا يستحق تسليمه بالعقد: لا يصح العقد عليه."

( كتاب المناسك، باب وجوب الحد، ٢ / ٤٩٥، ط: دار البشائر الإسلامية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں