بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازہ میں شرکت سے روکنا


سوال

اگر رشتہ داروں میں سے کسی کی میت کا جنازہ ہو اور رشتہ دار کسی ذاتی جھگڑے ، دشمنی ، انا ، یا کسی بھی دوسری وجہ کی بنا پر کسی دوسرے رشتہ دار کو جنازے میں آنے سے روک دیں ،تو اس کے متعلق اسلام میں کیا کہا گیا ہے ،براہ کرم رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں رشتہ داروں کا اپنی ذاتی دشمنی وغیرہ کی وجہ سے دوسرے رشتہ داروں کو اپنی میت کے جنازے میں شرکت سے روکنا شرعاً جائز نہیں، روکنے والے گناہ گار ہوں گے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

"وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَـَٔانُ قَوْمٍ عَلَىٰٓ أَلَّا تَعْدِلُوْا ٱعْدِلُوْا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ وَٱتَّقُوْا ٱللّٰهَ إِنَّ ٱللّٰهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ٨ "      

ترجمہ :اور کسی خاص گروہ کی عداوت تم کو اس پر باعث نہ ہو جائے کہ تم عدل نہ کرو،عدل کیا کروکہ یہ وہ تقویٰ سے زیادہ قریب ہے،بلاشبہ اللہ تعالیٰ کو تمہارے سب اعمال کی پوری اطلاع ہے۔(بیان القرآن)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن جبیر بن مطعم قال: قال رسول الله ﷺ لایدخل الجنة قاطع". متفق علیه."

ترجمہ:”حضرت جبیر بن مطعم کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا : قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا“۔

(مشکاۃ المصابیح ،باب البر والصلۃ،376/3ط:المکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101486

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں