بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازے کی موجودگی میں سونے کا حکم


سوال

کیا میت کی موجودگی میں رات گزارنے کی صورت میں سونا یا نیند کرنا جائز ہے؟ جب کہ آپ کے علاوہ اور کوئی فرد میسر نہ ہو، اور صبح جنازہ کے انتظامات بھی کرنے ہوں، اور نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے صبح مشکل پیش آنے کا اندیشہ ہو۔

جواب

واضح رہے کہ میت کی موجودگی میں سونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، تاہم اتنا سونا جس کی وجہ سے تکفین و تدفین میں تاخیر ہو، تو بلا عذرِ شرعی یہ تاخیر کرنا مکروہ ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وحد التعجيل المسنون أن يسرع به بحيث لا يضطرب الميت على الجنازة للحديث «أسرعوا بالجنازة، فإن كانت صالحة قدمتموها إلى الخير، وإن كانت غير ذلك فشر تضعونه عن رقابكم» والأفضل أن يعجل بتجهيزه كله من حين يموت بحر."

(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ج: 2، ص: 232، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضا:

"(وكره تأخير صلاته ودفنه ليصلي عليه جمع عظيم بعد صلاة الجمعة) إلا إذا خيف فوتها بسبب دفنه قنية."

(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ج: 2، ص: 232، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401101893

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں