بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

2 جُمادى الأولى 1446ھ 05 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازہ کے بعد دعا مانگنے کا حکم


سوال

کیا جنازے کے بعد دعا مانگنا جائز ہے؟

جواب

نمازِ جنازہ خود دعا ہے اور اس میں میت کے لیے مغفرت کی دعا کرنا ہی اصل ہے، جنازہ کی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا قرآن و سنت، صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے؛ اس لیے جنازہ کی نماز کے بعد اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مکروہ و ممنوع اور بدعت ہے، ہاں انفرادی طور پر ہاتھ اٹھائے بغیر دل دل میں دعا کرنا جائز ہے۔

کفایت المفتی (ج:4، ص:97، ط:دار الاشاعت) میں ہے:

’’نماز جنازہ کے بعد متصل ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے اور نماز جنازہ خود ہی دعا ہے، ہاں لوگ اپنے اپنے دل میں بغیر ہاتھ اٹھائے دعائے مغفرت کرتے رہیں تو یہ جائز ہے، اجتماعی دعا ہاتھ اٹھا کر کرنا بدعت ہے۔‘‘

فتاویٰ محمودیہ (ج:8، ص:708، ط: ادارہ الفاروق کراچی) میں ہے:

’’سوال: بعض لوگ نماز جنازہ کے بعد بیٹھ کر دعا مانگتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے، درست ہے یا نہیں؟

جواب: یہ ثابت نہیں، قرآن کریم، حدیث شریف اور کتب فقہ میں کہیں اس کا حکم نہیں دیکھا، حالانکہ چھوٹے چھوٹے مستحبات بھی کتب فقہ میں مذکور ہیں، بلکہ بعض کتب میں نماز جنازہ کے بعد دعا کو منع کیا گیا ہے، اس لیے کہ نماز جنازہ خود میت کے لیے دعا ہے۔

سوال: دعا بعد نمازِ جنازہ کا کیا حکم ہے؟

جواب: نمازِ جنازہ خود دعا ہے، اس کے بعد وہیں ٹھہر کر دعا کرنا جیسا کہ بعض جگہ رواج ہے شرعاً ثابت نہیں، خلاصۃ الفتاویٰ میں اس کو مکروہ لکھا ہے۔‘‘

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (ج:2، ص:205، ط:دار الكتب العلمية):

’’ولا يقوم الرجل بالدعاء بعد صلاة الجنازة؛ لأنه قد دعا مرة، لأن أكثر صلاة الجنازة الدعاء.‘‘

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (ج:3، ص:1213، ط:دار الفكر، بيروت):

’’ولا يدعو للميت بعد صلاة الجنازة لأنه يشبه الزيادة في صلاة الجنازة.‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144205200391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں